مرکزی حکومت کی طرف سے کوچنگ کاسیس کیلئے جاری کردہ نئی گائیڈ لائن کی کوچنگ کلاس ٹیچرس فیڈریشن سوشل فورم آف مہاراشٹر نے سخت مخالفت کی ہے۔ ساتھ ہی اس کےخلاف ریاست گیر سطح احتجاج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس تعلق سے تنظیم نے کوچنگ کلاسیس چلانے والوں کی ۲۸؍ جنوری کو ایک اہم میٹنگ منعقد کرنےکا اعلان کیاہے ۔ اس میں احتجاج سے متعلق لائحہ عمل تیار کیاجائے گا۔
واضح رہےکہ طلبہ میں خودکشی کا بڑھتا رجحان ،مسابقتی امتحانات میں کامیابی کیلئے ذہنی دبائو کے علاوہ کلاسیس میں پائی جانےوالی بدنظمی کی وجہ سے حال ہی میں مرکزی حکومت نےکوچنگ کلاس کا ایک مینول جاری کیا ہے جس کے مطابق ۱۶؍سال سے کم عمر کے طلبہ کیلئے کوچنگ کلاسیس میں تعلیم حاصل کرنا ممنوع قرارد یاگیاہے۔ یعنی کوچنگ کلاسیس والے اپنے یہاں ۱۶؍ سال سے کم عمر کے بچوں کو داخلہ نہیں دے سکیں گے۔اس کے علاوہ دیگر کئی اور بھی شرائط عائد کی گئی ہیں۔ اس کی کوچنگ کلاس ٹیچرس فیڈریشن نے سخت مخالفت کی ہےاور اسے کوچنگ کلاس والوں کے ساتھ کی جانےوالی ناانصافی قرار دیاہے۔ حکومت کا فیصلہ کوچنگ کلاس اور یہاں پڑھنے والے طلبہ کیلئے نقصاندہ ہے۔ اس لئے کوچنگ کلاس والوںنے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔
کوچنگ کلاسیس ٹیچرس فیڈریشن آف مہاراشٹر کے بانی صدر بندوپانت بھویار نے کہا کہ ’’ ۲۸؍جنوری کو ناسک میں احتجاج کی سمت طے کرنے کیلئے ریاستی سطح کی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مذکورہ ضابطے کے مطابق۱۶؍ سال سے کم عمر کے طلبہ کوچنگ کلاس میں رجسٹر نہیں ہو سکتے۔ لیکن ملک بھر میں ۱۶؍ سال سے کم عمر کے ۷۰؍ فیصد طلبہ کم فیس میں کوچنگ کلاسیس میں پڑھتے ہیں۔ اگر انہیں کوچنگ کلاس میں پڑھنے سے روک دیاگیاتو نہ صرف طلبہ کا تعلیمی نقصان ہو گا بلکہ کوچنگ کلاس چلانے والوں کی مالی حالت بھی خراب ہوجائے گی ۔‘‘
انہوں نےیہ بھی کہا کہ’’ ہمیں مرکزی حکومت کی گائیڈلائن پر اعتراض نہیں ہے لیکن ۱۶؍ سال سے کم عمر کے بچوں کو کوچنگ کلاسیس میں داخل نہیں کیا گیا تو ان کا بہت بڑا تعلیمی نقصان ہوگا۔ اس عمر میں ان کی بنیاد مضبوط کی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ویسے بھی کورونا کے دور میں بچوں کا بہت زیادہ تعلیمی نقصان ہوچکا ہے۔ ایسی صورت میں اس طرح کے قوانین سے طلبہ تعلیمی لحاظ سے اور کمزور ہوں گے۔‘‘ بھویار نے اس جانب توجہ دلائی کہ’’ کوچنگ کلاسیس میں وہ اسباق بھی پڑھائے جاتےہیں جو اسکول میں نہیں پڑھائے جاتے۔ اسلئے والدین اپنےبچوںکو کوچنگ کلاسیس میں بھیجتےہیں۔حکومت نوجوانوں سے خودکفیل بننےکی توقع رکھتی ہے۔اس کے مطابق بہت سے لوگوں نے اپنی ذہانت کے بل بوتے پر کوچنگ کلاسیس جیسا سیلف ایمپلائمنٹ شروع کر رکھا ہے۔ اگر ۱۶؍ سال سے کم عمر کےبچوں کو داخلہ نہ دیا گیا تو یہ کوچنگ کلاسیس بند کر نی پڑیں گی۔ انہوں نے کہا’’ اسلئے ہم یہ تحریک چلانے پر غورکررہےہیں کہ کوچنگ کلاسیس کو بند کرنے کے دہانے پر نہ لایاجائے ۔ اسی وجہ سے ۲۸؍ تاریخ کو میٹنگ رکھی گئی ہے جس میں حکومت کےفیصلہ کے خلاف لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔‘‘
یاد رہے کہ ممبئی سمیت بیشتر شہروں میں کوچنگ کلاسیس اب طلبہ کی اہم ضرورت بن چکے ہیں۔ جتنے اسکول شہروں میں ہیں اتنے ہی کلاسیس بھی۔ ہر چند کہ اس میں ایس ایس سی اور ایچ ایس سی کے طلبہ زیادہ داخلہ لیتے ہیں لیکن چھوٹی کلاس کے بچے بھی یہاں پڑھنے آتے ہیں۔ جبکہ یہ بعض بےروزگار اساتذہ کیلئے روزگار کا ایک ذریعہ بن چکے ہیں۔ ایسی صورت میں حکومت کے حکم نامے سے ان کلاسیس کے بند ہونے اور ان اساتذہ کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے
0 تبصرے