بارہویں سائنس کے طلبہ دھیان دیں "ایم ایچ ٹی - سی ای ٹی 2024" امتحان رجسٹریشن کی آخری تاریخ 1 مارچ

 

نیٹ کے ساتھ سی ای ٹی یا جے  ای ای  امتحانات بھی دیں تاکہ دیگر کریئرکے مواقع سے مرحوم نہ ہوں

مالیگاؤں (کریئر گائیڈنس،  ایس این انصاری) بارہویں سائنس جماعت میں زیر تعلیم طلبہ کیلئے سب سے بڑا مسئلہ  کریئرکے  انتخاب کا ہوتا ہے۔ کریئر کے انتخاب  کیلئے ضروری ہے  کہ بارہویں کے بعد  عام طور پر میڈیکل فیلڈ کیلئے این ڈبل ای ٹی اور انجینئرنگ  کیلئے جے ڈبل ای ، سی ای ٹی جیسے امتحانات کو دینا لازمی ہے۔ ایک سروے  اور شماریات کے مطابق  ملک ہندوستان میں کل 542 ایم بی بی ایس کالجس(273 گورنمنٹ کالج) ہیں جن میں کل  83000 (41480 گورنمنٹ سیٹ) سیٹیں ہوتی ہیں۔ گذشتہ سال ساڑھے 15 لاکھ طلبہ نے این ڈبل ای ٹی امتحان میں شرکت کی تھی۔ یعنی اگر 83000 طلبہ کا ایم بی بی ایس میں داخلہ ہو جائے تو باقی 1417000 طلبہ کے پاس کونسے دوسرے  متبادل کریئر کے مواقع ہوتے ہیں۔ میڈیکل کالجو  ں میں میرٹ کی بنیاد پر ہی داخلہ ممکن ہوتا ہے یا پھرپرائیوٹ اور  بیرون ممالک  کالجوں میں بھاری بھرکم رقم تقریباً پچاس لاکھ سے ایک دیڑھ کروڑ میں داخلے ہوتے ہیں۔  اس شماریات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر طلبہ بارہویں سائنس میں کم نمبرات اور فائنانس کی کمی کی وجہ سے  ڈراپ آٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

بارہویں سائنس میں زیر تعلیم طلبہ  اور ان کے سرپرست حضرات کریئر کا انتخاب کرتے وقت ہر پہلو پر نظر رکھیں۔ یعنی اگر میڈیکل فیلڈ میں داخلہ نہیں ملا تو  انجیئنرنگ  اور فارمیسی جیسے بہترین متبادل کر یئر کے مواقعوں کو ہاتھ سے جانے نہ دیں ۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ انجینئرنگ و فارمیسی ڈگری کورسیس کیلئے لازمی انٹرنس اگزام میں بھی شرکت کریں۔ تاکہ ان کے پاس تمام تر کریئر کے مواقع موجود رہے ۔ اس سے یہ ہوگا کہ طلبہ بارہویں سائنس کے بعد ڈراپ آٹ کے شکار  ہونے سے بچ جائیں گے  اور کسی بھی ایک فیلڈ میں بہترین کریئر بنا لیں گے۔


ریاست مہاراشٹر کی تمام  انجینئرنگ  و فارمیسی ڈگری کالجوں میں داخلے ایم ایچ ٹی ، سی ای ٹی کی بناء پر ہی ہوتے ہیں۔ چار سالہ انجینئرنگ و فارمیسی ڈگری کورسیس کے سال اول میں داخلے کیلئے اس امتحان کو دینا لازمی ہے۔ اس امتحان کو دینے قبل آن لائن طریقہ کار سے رجسٹریشن کیا جاتا ہے۔ جس کی آخری تاریخ 1 مارچ 2024 ہے اور  فارم نہ بھرنے کی صورت میں کسی بھی طریقہ سے داخلے ممکن نہیں ہوتے ہیں۔  اسی لئے طلبہ و سرپرست حضرات قبل از وقت ایم ایچ ٹی - سی ای ٹی کیلئے آن لائن رجسٹریشن ضرور کر والیں۔

آن لائن رجسٹریشن کیلئے ضروری ہدایات میں طالب علم کے پاس " ای میل آئی ڈی اور اکٹیو موبائیل نمبر ( جس پر ریچارج کیا ہو) " رہنا ضروری ہے۔ دستاویزات میں اوریجنل آدھار کارڈ،  دسویں مارکس شیٹ، بارہویں مارکس شیٹ(اگر ہے تو)  ، اوبی سی ( ریزرو کٹیگری کیلئے) رجسٹریشن کیلئے ضروری ہے۔ اس طرح سے پاسپورٹ سائز فوٹو اور ڈیجیٹل سائن اپلوڈ کرنا ضروری ہے۔ کسی بھی ایک گروپ پی سی بی / پی سی ایم  میں رجسٹریشن کیلئے درکار آن لائن فیس، اوپن کٹیگری کیلئے Rs 1000/- ، ریزرو کٹیگری (او بی سی وغیرہ) کیلئےRs 800/- کے ساتھ تقریباً دس سے بائیس روپیہ آن لائن ٹیکس دینا پڑے گا۔ اگر دو گروپ یعنی پی سی ایم بی میں فارم بھرا جاتا ہے تو اسے اوپن کٹیگری میں  Rs 2000 /- ،ریزرو کٹیگری میں  Rs 1600/-فیس بھرنا پڑے گی۔  واضح رہے انجینئرنگ کورسیس کیلئے PCMگروپ میں سی ای ٹی امتحان دینا ضروری ہے۔

راقلم الحروف نے منصورہ انجینئرنگ کالج مالیگاؤں  کے پرنسپل ڈاکٹر شاہ عقیل احمد نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 100سے زائدایسے  طلبہ نے  انجینئرنگ میں داخلے کیلئے درخواست دی  تھی جنھوں نے ایم ایچ ٹی ، سی ای ٹی امتحان نہیں دیا تھا۔ جس کی وجہ سے ایسے تمام طلبہ کو انجینئرنگ ڈگری کورسیس میں داخلے نہیں ملے۔ بارہویں سائنس  میں زیر تعلیم  طلبہ کو چاہئے کہ ایم ایچ سی ای ٹی (پی سی ایم)  امتحان فزکس ، کیمسٹری اور میتھس مضامین میں دیں تا کہ  انھیں  انجینئرنگ یا فارمیسی کورسیس میں داخلے مل سکیں۔

اس طر ح سے شہر مالیگاؤں میں ہر سال تقریباً تین ہزار سے زائد طلبہ بارہویں سائنس میں  امتحان دیتے ہیں جن میں دو ہزار کے قریب طلبہ میڈیکل کورسیس کیلئے نیٹ امتحان دیتے ہیں ۔ واضح رہے ان تمام طلبہ میں سے 5 سے 10 طلبہ کا گورنمنٹ سیٹوں پر داخلے ہوتے ہیں۔ باقی چالیس سے پچاس طلبہ کا  نمبر پرائیوٹ کالجوں میں ہوتا ہے۔ باقی 90 فیصد سے زائد طلبہ کے پاس گورنمنٹ  کالجوں اور پرائیوٹ کالجوں میں میرٹ کی بنیاد پر سیٹ نہ ملنے کی وجہ سے دوسرے میڈیکل کورسیس کو ترجیح دینا پڑتا ہے۔ جس کیلئے طلبہ بیرون شہر اور بیرون ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ پھر بھی 60 فیصد سے زائد طلبہ ایسے ہوتے ہیں جن کے نمبرات کم یا ڈونیشن نہ دینے کی صورت میں ڈگری کورسیس میں انجینئرنگ اور فارمیسی کی کالجوں میں داخلے کیلئے دوڑ شروع ہو تی ہے۔ یا پھر سائنس میں گریجویشن اورپیرا میڈیکل کورسیس یا پروفیشنل شارٹ ٹرم کورسیس متبادل ہوتے ہیں۔ ایک بڑی تعداد میں طلبہ کئی وجوہات کی بناء پر ڈراپ آٹ شکار ہوجاتے ہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے