مرکزی حکومت اپنی ٹیکسٹائل پالیسی میں تبدیلی لائے ، یوسف الیاس

 

مرکزی حکومت اپنی ٹیکسٹائل پالیسی میں تبدیلی لائے ، بیرون ممالک سے آنے والے کپڑے سستے داموں میں فروخت ہورہا ہے اور ملک میں تیار ہونے والا کپڑا جس کی لاگت مہنگی ہورہی ہے جس کے خریدار نہیں مل رہے ہیں۔ ایسے میں کپڑا تیار کرنے کا ہر شعبہ متاثر ہورہا ہے۔  اس طرح کی نشاندھی مالیگاوں پاور کنزیومر ایسوسی ایشن کی جانب سے مالیگاوں تعلقہ پاورلوم سنگھرش سمیتی کے صدر یوسف الیاس نے کرتے ہوئے بتایا کہ نہ صرف مہاراشٹر بلکہ ساؤتھ کی اسپینینگ میلیں بھی خسارے کا شکار ہورہی ہیں ۔(جاری)


کپڑا تیار کرنے والا بنکر پریشان ہے اسی طرح پروسیس ، بائنڈنگ ، یلچنگ ، پرنٹنگ کرنے والا شعبہ بھی پریشان ہے ، مذکورہ دنوں ان شعبہ جات کی پریشانیوں کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہیکہ مرکزی حکومت اپنی ٹیکسٹائل پالیسی میں تبدیلی لائے ، مرکز کی نئی حکومت وجود میں آئی ، سابقہ دس سالوں میں اس مرتبہ کچھ بدلاؤ نظر آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔  ایسے میں ایک طرف این ڈی اے حکومت میں شامل پارٹیوں کی زمہ داری چڑھ جاتی ہیکہ وہ اس بڑے شعبے کو نظر انداز نہ کریں ، وہیں انڈیا اتحاد کی بھی زمہ داری ہے کہ وہ ٹیکسٹائل شعبے کیلئے اپنی زمہ داریاں مرکزی حکومت کیساتھ ادا کرے ، کھیتی کے بعد دوسرے نمبر پر بڑا روزگار دینے والی یہ صنعت گزشتہ کئی سالوں سے متاثر ہے بیرون ممالک سے آنے والا کپڑا سستا فروخت ہورہا ہے ۔ ملک کی عوام اس جانب راغب ہورہی ہے اور ملک میں تیار ہونے والا کپڑا مہنگا تیار ہورہا ہے ، ایسے میں کیا امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائیگا ؟ یا پھر اس پر پابندی لگائی جائیگی۔  یا پھر ٹیکسٹائل پالیسی میں تبدیلی کی جائیگی ، ان سب باتوں پر غور کرنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ اب محسوس کی جارہی ہے۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے