مالیگاوں شہر میں ان دنوں نجی اسکولوں کے نظام کو لیکر ہمیشہ سے ہی مختلف باتیں سننے اور دیکھنے کو مل رہی ہیں ، چاہے وہ داخلے کا معاملہ ہو یا اسکولوں میں اساتذہ کی تقرری یا پھر اپروول کا معاملہ ، ایسے تمام معاملات میں شہر کی نجی (ذاتی) اسکولوں کی جانب سے کی جارہی من مانی موضوع بحث رہی ہے ۔ ان دنوں مختلف زرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق کے جی اور پہلی جماعت میں داخلے کیلئے ایک موٹی رقم کی جارہی ہے ۔ (جاری)
جی ہاں ! شہر کی کچھ اسکولوں میں 20 سے 25 ہزار تو کچھ اسکولوں میں پچاس ہزار روپئے تک ڈونیشن کے نام پر رقومات لی گئی ہیں ۔ اسطرح گیارہویں جماعت میں داخلے کیلئے بھی ان دنوں زبردست پیسوں کا بازار گرم ہوتا نظر آرہا ہے ۔ معلوم ہوکہ مالیگاوں شہر کے مرکزی حصے میں واقع چند اسکول جہاں پر بچوں کا میرٹ کی بنیاد پر داخلہ کیا جانا تھا تقریباً 84 سے 85 فیصد تک میرٹ کی بنیاد پر داخلہ کیا گیا ، ایسے میں اوسطاً نمبرات والے بچے اپنے پسند کی فیکلٹی اور اسکولوں میں داخلے سے محروم دکھائی دے رہے ہیں ۔ اسی بنیاد پر روپئے پیسے کی ریل پیل بھی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ اس سلسلے میں مالیگاوں شہر اسکول بورڈ اے او اور ایجوکیشن محکمہ کو باضابطہ طور پر ایک تحریری شکایت روانہ کی جا چکی ہے ۔ جس میں مالیگاوں شہر میں جاری غیر قانونی طور پر لی جانے والی رقومات کے سلسلے میں کاروائی کرنے کی گزارش کی گئی ہے ۔
0 تبصرے