تلنگانہ بجٹ : کانگریس حکومت نے پیش کیا 2.91 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ، اقلیتوں کیلئے 3003 کروڑ روپے مختص

 

حیدرآباد: تلنگانہ سرکار نے 2024-25 مالی سال کیلئے 2.91 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا ہے ۔ بجٹ میں 2.21 لاکھ کروڑ روپے کا کل ریوینیو اور 33487 کروڑ روپے کا سرمایہ خرچ شامل ہے ۔ وزیراعلی اے ریونٹ ریڈی کی صدارت میں ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں ریاستی بجٹ کو منظوری دیدی گئی ۔ تلنگانہ کے نائب وزیراعلی اور وزیر خزانہ ملو بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے زراعت کیلئے 72659 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ بجٹ میں محکمہ تعلیم کیلئے 21292 کروڑ روپے اور آبپاشی کیلئے 22301 کروڑ روپے بھی مختص کئے گئے ہیں ۔(جاری)

وہیں ریاستی بجٹ میں اقلیتوں کی ترقی و بہبود کے لئے 3003 کروڑ روپے مختص کئے ہیں ۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ اقلیتوں کے بچوں کو سول سروس امتحان میں تیاری کے لئے کوچنگ دی جارہی ہے اور انھیں اسٹائفنڈ بھی ادا کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کے انعقاد کے لئے 2 کروڑ 40 ،لاکھ روپے جاری کئے گئے ۔ اس کے علاوہ اس سال عازمین حج کے انتظامات بشمول حج کمیپ کے انعقاد کے لئے اس مہینے میں 4 کروڑ 43 لاکھ منظور کئے گئے۔(جاری)

وزیر خزانہ نے کہا کہ کانگریس سرکار نے اپنی سرکار بننے کے بعد سے ہی ’غیر ذمہ دار پچھلی سرکار کے ذریعہ کئے گئے‘ قرض کی ادائیگی پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ ہم نے 35118 کروڑ روپے کا قرض لیا ہے، جب کہ ہم نے 42892 کروڑ روپے کا قرض ادا کیا ہے ۔(جاری)

وزیرخزانہ کی تقریر کی پانچ اہم باتیں
ہماری سرکار نے دسمبر 2023 میں ایک وہائٹ پیپر جاری کیا تھا، جس کے مطابق نئی سرکار کی تشکیل کی تاریخ تک ریاست پر 671757 کروڑ روپے کا قرض بوجھ تھا ۔ ہماری سرکار کی تشکیل کے بعد سے ہم نے 35118 کروڑ روپے کا قرض اٹھایا ہے جبکہ ہم نے 42892 کروڑ روپے کا قرض ادا کیا ہے ۔
کانگریس سرکار کیلئے مالی بحران میں پھنسے ریاست کو سنبھالنا ایک بڑا چیلنج تھا، حالانکہ ہم نے اپنی انتظامیہ کی شروعات فضول خرچی کو کنٹرول کرکے اور مالی نظم و ضبط کے جذبہ کی ساتھ کی ۔
ہم نے نظام کو ہموار کرنے اور مارچ 2024 سے 3.69 لاکھ سرکاری ملازمین اور 2.87 لاکھ پیشنرز کو وقت پر تنخواہ اور پینشن کی ادائیگی کرنے کی کوشش کی ۔
ریاست کی تشکیل کے وقت 75577 کروڑ روپے کا قرض 10 سال میں تیزی سے بڑھا اور 671751 کروڑ روپے کے بڑے ہندسے تک پہنچ گیا ۔
ریاست کا انتظام پرائیویٹ جاگیردار کی جاگیر کی طرح کیا جاتا تھا ۔ تقسیم کے وقت ایک خوشحال ریاست قرضوں کے بھاری بوجھ کی وجہ سے دگر گوں حالت میں آگئی ۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے