جرمنی نےاسلامک سینٹرہیمبرگ اوراس سے منسلک تنظیموں پرلگائی پابندی،5شعیہ مساجدکوکیاگیابند

 

ہیمبرگ: جرمنی نے اسلامک سینٹر ہیمبرگ  اور اس سے منسلک تنظیموں پر پابندی لگا دی ہے۔ بدھ کو یہ تفصیلات دیتے ہوئے جرمنی کی وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ تنظیمیں بنیاد پرست اسلامی نظریات کو فروغ دیتی ہیں۔ اس تنظیم کی بنیاد 1953 میں ایران سے آنے والے تارکین وطن نے رکھی تھی اور اس پر جرمنی کے شیعہ مسلمانوں کے درمیان ایرانی حکومت کا ایجنڈا چلانے اورشدت پسند تنظیم حزب اللہ کی حمایت کا الزام ہے۔(جاری)

اسلامک سینٹر ہیمبرگ میں امام علی مسجد بھی، جو جرمنی کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ یہ مسجد اپنی فیروزی رنگ کی بیرونی دیواروں کے لیے مشہور ہے اس لیے اسے نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ اب اس مسجد کے علاوہ چار دیگر شیعہ مساجد کو بند کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فرینکفرٹ، میونخ اور برلن میں بھی آئی زیڈ ایچ سے وابستہ گروپوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔(جاری)

 کے 53 مقامات پر چھاپے

وزارت داخلہ نے کہا کہ بدھ کی صبح ہی عدالت کے حکم پر جرمنی کی آٹھ ریاستوں میں اسلامک سینٹر ہیمبرگ سے منسلک 53 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ وزارت نے یہ بھی کہا کہ آئی زیڈ ایچ  پر پابندی، جسے جرمن میں اسلامک سینٹر ہیمبرگ کہا جاتا ہے، نومبر میں 55 جائیدادوں کی تلاشی کے بعد ملنے والے شواہد پر مبنی ہے۔ وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا، ‘آج ہم نے جرمنی میں بنیاد پرست اسلامی نظریے کو فروغ دینے والے اسلامک سینٹر ہیمبرگ  پر پابندی لگا دی ہے۔’ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ‘یہ بنیاد پرست نظریہ انسانی وقار، خواتین کے حقوق، ایک آزاد عدلیہ اور ہماری جمہوری حکومت کے خلاف ہے۔’(جاری)

وزارت نے کہا کہ آئی زیڈ ایچ  ایران کے سپریم لیڈ ر کےاشاروں پر کا م کرتا تھا اور جرمنی میں اسلامی انقلاب لانا چاہتا تھا، تاکہ یہاں بھی مذہبی حکمرانی قائم ہو۔ تاہم، اس کے ساتھ انہوں نے واضح کیا کہ ‘یہ پابندی شیعہ مذہب کی پرامن پابندی پر بالکل لاگو نہیں ہوتی۔’دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح آئی زیڈ ایچ کے دفتر سے اس کارروائی پر اپنے ردعمل کے لیے کال کی گئی تاہم کسی سے رابطہ نہیں ہو سکا اور اس کی ویب سائٹ بھی عوام کے لیے بند کر دی گئی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے