جمعہ کو غزہ شہر پر حملے میں 70 افراد کی ہلاکت کے بعد حماس نے اسرائیل پر منظم نسل کشی کا الزام عائد کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثبتہ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فورسز نے مشرقی غزہ شہر میں ہزاروں فلسطینیوں کو مغربی اور جنوبی علاقوں میں جانے کی ہدایت دی او ر پھر وہاں پہنچتے ہی ان پر گولیاں چلا دیں۔(جاری)
-70 لاشوں کی بازیابی کا دعویٰ
اسماعیل الثوبتہ نے کہا کہ امدادی ٹیموں نے تل الحوا کے علاقے سے 70 لاشیں نکالی ہیں اور کم از کم 50 افراد لاپتہ ہیں۔ اسماعیل الثوبتہ نے دعویٰ کیا کہ ‘بے گھر ہونے والے کچھ لوگوں نے سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے، اسرائیلی فوج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ‘ہم جنگجو نہیں ہیں، ہم بے گھر ہیں۔’ لیکن اسرائیلی فوج نے ان بے گھر افراد کو بھی بے دردی سے قتل کیا۔ حماس رہنما نے الزام لگایا کہ ‘اسرائیلی فوج پہلے ہی تل الحوا میں قتل عام کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔’ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔(جاری)
اقوام متحدہ نے بھی مذمت کی
اقوام متحدہ کے ترجمان نے بھی غزہ شہر میں لاشوں کی دریافت کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیل اور حماس کے تنازع کے “شہریوں پر اثرات” کی ایک اور المناک مثال قرار دیا۔ اقوام متحدہ نے فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ دوجارک نے کہا، ‘جب تک یہ تنازعہ جاری رہے گا، لوگوں کو طبی امداد، خوراک، رہائش فراہم کرنا ناممکن ہے اور جنگ میں مارے جانے والوں کے لئے باوقار تدفین کے انتظامات کرنا مشکل ہوگیاہے۔’ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان نے کہا کہ ‘غزہ میں لوگ اس وقت بھوکے ہیں۔ لوگوں کو پانی کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو طبی مدد کی ضرورت ہے۔ اور یہ وہی ہے جو ہم جنگی زون کے وسط میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔(جاری)
گذشتہ سال اکتوبر میں غزہ پر اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے بعد سے مغربی سرحد پر بھی تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق، مغربی سرحد پر اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں کم از کم 553 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی سرحد پر تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، اس کے ساتھ ساتھ 500,000 سے زائد اسرائیلی بھی وہاں 100 سے زائد بستیوں میں مقیم ہیں۔
0 تبصرے