سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، دوبارہ نہیں ہوگا نیٹ یوجی امتحان، پھر سے آئے گا ریزلٹ

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے نیٹ یوجی تنازعہ سے متعلق عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔ بنچ نے کہا کہ دوبارہ نیٹ یوجی کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہ بے داغ امیدواروں سے الگ کرکے ان لوگوں کی شناخت کرنا ممکن ہے جنہوں نے بے ضابطگیوں کا فائدہ اٹھایا ہے۔ اگر بعد میں بھی بے ضابطگیاں پائی جاتی ہیں تو ان کا داخلہ منسوخ کیا جا سکتا ہے۔(جاری)

سی جے آئی نے کہا کہ عدالت کو لگتا ہے کہ اس سال نیٹ یوجی امتحان کے نئے سرے سے انعقاد کی ہدایت دینے سے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جس کا خمیازہ اس امتحان میں شامل ہونے والے 24 لاکھ سے زیادہ طلبہ کو بھگتنا پڑے گا اور داخلہ پروگرام میں رکاوٹ پیدا ہوگی، طبی تعلیم کے نصاب پر بڑا اثر پڑے گا، مستقبل میں قابل طبی پیشہ ور افراد کی دستیابی کو متاثر کرے گا اور اس پسماندہ گروپ کے لیے زیادہ نقصاندہ ہوگا جس کے لیے نشستوں کی الاٹمنٹ میں ریزرویشن کی گئی تھی۔(جاری)

عدالت نے کیا کیا کہا
پٹنہ، ہزاری باغ میں لیک ہوا، اس پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
سی بی ائی نے ہماری ہدایات کے مطابق اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔
سی بی آئی تحقیقات کے مطابق 155 طلبہ ایسے ہیں جنہوں نے پیپر لیک ہونے کی وجہ سے بے قاعدگیوں سے فائدہ اٹھایا ہے۔
سی بی آئی کی تفتیش نامکمل ہے، اس لیے ہم نے این ٹی اے سے یہ واضح کرنے کو کہا تھا کہ آیا بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں یا نہیں۔ مرکز اور این ٹی اے نے اپنے جواب میں آئی آئی ٹی مدراس کی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے۔
اعداد و شمار سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ کوئی سسٹیمیٹک بریچ ہوا ہے یا پورے امتحان کا وقار متاثر ہوا ہے۔(جاری)

وہیں نیٹ یو جی امتحان کے 19ویں سوال کے تنازعہ پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہم آئی آئی ٹی دہلی کی رپورٹ کو قبول کرتے ہیں۔ اس کے جواب کے مطابق نیٹ یوجی کا نتیجہ پھر جاری کیا جائے۔ آپشن 4 سوال کا واحد صحیح جواب سمجھا جائے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے