ڈونالڈ ٹرمپ پر حملہ کی ذمہ داری کس نے لی، کون ہے این آر ایف؟ وائرل ویڈیو سے مچی کھلبلی

 

سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر پنسلوانیا میں حملہ کیا گیا ہے۔ اس حملے میں ریپبلکن پارٹی کے رہنما اور مضبوط صدارتی امیدوار ٹرمپ زخمی ہوگئے ۔ تصاویر اور ویڈیوز میں ان کے کانوں سے خون بہتا ہوا دیکھا گیا ہے۔ دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کے بااثر لیڈروں میں سے ایک ٹرمپ پر قاتلانہ حملے نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اب افغانستان کی ایک دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ افغان دہشت گرد تنظیم این آر ایف (نیشنل ریزسٹنس فورس) کا کمانڈر ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے ویڈیو جاری کرکے ٹرمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔(جاری)

افغانستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم این آر ایف نے ڈونالڈ ٹرمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس کا ایک ویڈیو این آر ایف نے جاری کیا ہے، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس میں خود کو این آر ایف کا کمانڈر بتانے والا شخص ٹرمپ پر حملے کی ذمہ داری لینے کی بات کر رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے ساتھ ایک اور نقاب پوش شخص بیٹھا ہوا ہے۔ دونوں کے ہاتھوں میں مہلک ہتھیار ہیں۔ ویڈیو میں یہ شخص خود کو این آر ایف کمانڈر رئیس اجمل بتا رہا ہے۔(جاری)

حملہ کس کی ہدایت پر کیا حملہ؟
اس ویڈیو میں خود کو این آر ایف کا کمانڈر بتانے والے رئیس اجمل نے اس شخص کا نام بھی ظاہر کیا جس کے مبینہ حکم پر ڈونالڈ ٹرمپ پر حملہ کیا گیا ۔ اجمل نے بتایا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ پر حملہ این آر ایف لیڈر احمد مسعود کے حکم پر کیا گیا۔ طالبان مخالف مزاحمتی گروپ کے مبینہ کمانڈر کا مزید کہنا تھا کہ اب وہ صدر جو بائیڈن اور دیگر امریکیوں کو نشانہ بنائیں گے۔(جاری)

ویڈیو کی تصدیق نہیں

مبینہ این آر ایف کمانڈر رئیس اجمل کے اس ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ویڈیو دیکھنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ این آر ایف کا کمانڈر نہیں ہے۔ ویڈیو میں وہ کئی بار اپنی لائنیں بھول جارہا ہے ۔ نیز ایسا لگتا ہے کہ این آر ایف کمانڈر رئیس اجمل ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص نے ویڈیو جاری کرنے سے پہلے اس کی مشق کی تھی۔ اس کے باوجود وہ صحیح سے اپنی باتیں نہیں رکھ پا رہا ہے ۔ پلاسٹک کی کرسیوں اور رنگ برنگی دیواروں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے دونوں افراد طالبان کے کسی اڈے یا چوکی پر تعینات گارڈز ہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے