سعودی عرب کی نگراں فلکیاتی سوسائٹی کا کہنا ہے سورج کے خانہ کعبہ کے عین اوپر آنے سے دنیا بھر کے مسلمان قبلے کی سمت کا درست تعین قطب نما کے بغیر بھی کرسکیں گے۔ یہ فلکیاتی رجحان قبلہ کی سمت کے تعین کے لیے مفید ہے۔
جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ خط استوا کی طرف سرطان کی ٹراپک سے سورج کی “ظاہر” واپسی کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں یہ میریڈیئن کے وسط میں ہوتا ہے اور سورج تقریباً 90 ڈگری کی بلندی پر ہوتا ہے، گرینڈ مسجد میں مقامی وقت کے مطابق 12:27 بجے دوپہر کی اذان کے ساتھ۔ (9:27 اے ایم، جی ایم ٹی)، جو خانہ کعبہ کے سائے کے غائب ہونے کا باعث بنتا ہے۔
سعودی عرب کی نگراں فلکیاتی سوسائٹی کا کہنا ہے سورج کے خانہ کعبہ کے عین اوپر آنے سے دنیا بھر کے مسلمان قبلے کی سمت کا درست تعین قطب نما کے بغیر بھی کرسکیں گے۔ یہ فلکیاتی رجحان قبلہ کی سمت کے تعین کے لیے مفید ہے۔
فلکیاتی سوسائٹی کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہونے کی وجہ زمین کی گردش کے محور کا 23.5 ڈگری کے زاویے پر جھکاؤ ہے، جس کی وجہ سے سورج شمال میں سرطان کے اشنکٹبندیی اور جنوب میں مکر کے درمیان ظاہری طور پر حرکت کرتا ہے۔ 23.5 ڈگری شمال یا جنوب سے کم عرض بلد پر واقع علاقے سال میں دو بار مختلف اوقات میں، جگہ کے عرض بلد پر منحصر ہوتے ہیں۔
مکہ کا آسمان 9 محرم 1446، 15 جولائی 2024 کی مناسبت سے اس سال کا دوسرا اور آخری سورج خانہ کعبہ کے اوپر عین دیکھے گا۔
ایسی صورت حال میں سورج خانہ کعبہ کے متوازی یعنی ایک ہی خط عمود پر آجاتا ہے جس کی وجہ سے خانہ کعبہ کا سایہ دکھائی نہیں دیتا۔
0 تبصرے