نئی دہلی: بنگلہ دیش ایک بار پھر تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں اتوار کو وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کے مطالبے کو لے کر پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ اور جھڑپوں میں کم از کم 100افراد کی موت اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ بنگلہ دیش کی تاریخ میں پہلے کبھی ایک دن میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ ہلاک نہیں ہوئے تھے۔ اس سے قبل 19 جولائی کو سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن ختم کرنے کے مطالبے کے لیے طلبہ کے احتجاج میں 67 افراد کی موت ہوگئی تھی ۔ اتوار کو ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 13 پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔(جاری)
دریں اثناء بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ حکومت نے اتوار کی شام 6 بجے سے ملک میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو کا اعلان کردیا۔ گزشتہ ماہ شروع ہوئے موجودہ احتجاج کے دوران حکومت نے پہلی بار ایسا قدم اٹھایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پیر سے تین روزہ عام تعطیل کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔ دریں اثنا ہندوستان نے اتوار کی رات بنگلہ دیش میں رہنے والے اپنے تمام شہریوں کو پڑوسی ملک میں تشدد کے تازہ واقعات کے پیش نظر ‘انتہائی احتیاط’ برتنے اور اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا۔ ہندوستان نے ایک نئی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔(جاری)
بنگلہ دیش میں سیکورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان شدید پرتشدد جھڑپوں کے درمیان ہندوستان بھی الرٹ موڈ پر ہے۔ مظاہرین وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہندوستان نے اپنے شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے ایڈوائزری میں کہا کہ موجودہ پیش رفت کے پیش نظر، ہندوستانی شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔’
0 تبصرے