کل جمعہ کو ضمانت ملنے کے بعد دیر رات منیش سسودیا پہنچے اپنے گھر ، 17 ماہ بعد سسودیا نے آج دیکھا آزادی کی پہلی صبح

 

نئی دہلی : عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے 17 ماہ بعد ہفتہ کو ‘آزادی کی پہلی صبح’ دیکھی۔ دراصل سپریم کورٹ نے ایکسائز پالیسی میں مبینہ گھپلے کے معاملہ میں جمعہ کو سسودیا کو ضمانت دی تھی، جس کے بعد وہ دیر رات اپنے گھر پہنچے۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد سسودیا نے ہفتہ کی صبح ایک تصویر شیئر کی، جس میں وہ اپنی بیوی کے ساتھ چائے پیتے ہوئے نظر آئے۔(جاری)

منیش سسودیا نے ایکس پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا: ۔ آزادی کی صبح کی پہلی چائے، 17 مہینے بعد … وہ آزادی جو آئین نے ہم سب ہندوستانیوں کو جینے کے حق ک گارنٹی کے طور پر دی ہے ۔ وہ آزادی جو بھگوان نے ہمیں سب کے ساتھ کھلی ہوا میں سانس لینے کیلئے دی ہے۔(جاری)

اس سے پہلے جمعہ کو تہاڑ جیل سے باہر آنے کے بعد سسودیا وزیراعلی اروند کیجریوال کے گھر گئے اور ان کی اہلیہ سنیتا کیجریوال اور ان کے والدین سے ملے تھے۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد وہ تہاڑ سے سیدھے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پہنچے۔ اس دوران سنیتا کیجریوال منیش سسودیا سے ملاقات کے بعد جذباتی ہوگئیں۔ منیش سسودیا نے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے والدین کے پاؤں چھوئے اور ان کا آشیرواد لیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔(جاری)

اس دوران انہوں نے دہلی حکومت کے وزراء اور ایم ایل اے سے بھی ملاقات کی اور ان کے درمیان طویل گفتگو دیکھنے کو ملی۔ سسودیا کی جیل سے رہائی کے بعد سے یہ قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ اروند کیجریوال کی غیر موجودگی میں وہ دہلی حکومت کے کام کاج کی ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں۔ دراصل، عام آدمی پارٹی کے بہت سے لیڈران اور کارکنان چاہتے ہیں کہ منیش سسودیا جلد وزیر کے عہدے پر واپس آجائیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سسودیا کا ماضی کا کام اور موجودہ ماحول، خاص طور پر جب وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال جیل میں ہیں، انہیں دہلی حکومت کی قیادت کرنے کے لیے بہترین امیدوار بناتا ہے ۔(جاری)

وزیر بننے کی راہ میں کیا رکاوٹیں ہیں؟
کابینہ سے استعفیٰ دینے سے پہلے سسودیا کے پاس 18 اہم محکمے تھے جن میں تعلیم، مالیات، منصوبہ بندی، زمین اور بلڈنگ، خواتین اور بچوں کی ترقی، فنون، ثقافت اور زبان شامل ہیں۔ فروری 2023 میں سی بی آئی کے ذریعہ گرفتار کیے جانے کے چند دن بعد سسودیا نے نائب وزیر اعلیٰ اور دہلی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس لیے منیش سسودیا اب صرف ایک ایم ایل اے ہیں۔ اور ایسی صورت حال میں جب تک وہ دوبارہ حلف نہیں اٹھا لیتے، وہ کوئی وزارتی عہدہ نہیں سنبھال پائیں گے۔(جاری)

بتادیں کہ سپریم کورٹ نے منیش سسودیا کو ضمانت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 17 ماہ سے حراست میں ہیں۔ نچلی عدالتوں پر تنقید کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ مقدمہ کی سماعت شروع کیے بغیر انہیں طویل عرصے تک جیل میں رکھ کر انہیں جلد سماعت کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ تہاڑ سے رہا ہونے کے بعد سسودیا نے کہا کہ انہیں آئین اور جمہوریت کی مضبوطی کی وجہ سے ضمانت ملی ہے اور یہی طاقت کیجریوال کی رہائی کو یقینی بنائے گی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے