'مدد کیلئے چیخ رہے تھے‘ نیپال بس حادثہ میں 41 افراد کی موت، لوگوں نے بتایا آنکھوں دیکھا حال

 

نئی دہلی: نیپال میں جمعہ کو ایک خوفناک بس حادثہ پیش آیا تھا۔ اب موقع پر موجود لوگوں نے اس واقعہ کے بارے میں بتایا ہے۔ موقع پر موجود ایک شخص نے کہا کہ  جمعہ کے روز تقریباً 41 ہندوستانی عقیدت مندوں کو لے جارہی بس تیز بہنے والی مرسیانگڈی ندی میں گر جانے کے بعد یہ واقعہ انتہائی افسوسناک تھا ۔ کھٹمنڈو پوسٹ نے سیاحتی کاروباری ارجن کھنل کے حوالے سے بتایا کہ ہم واقعے کے 5 سے 7 منٹ کے اندر وہاں پہنچ گئے اور وہاں ہمیں ایک خوفناک منظر دیکھنے کو ملا ۔(جاری)

کھنل نے بتایا کہ بس سڑک سے تقریباً 150 میٹر دور گر گئی تھی اور مسافر مدد کے لیے چیخ رہے تھے۔ ہم نے دیکھا کہ تین زخمی افراد بس کی کھڑکیوں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ مدد کے لیے چیخ رہے تھے، لیکن انہیں سڑک تک پہنچانے کی کوشش انتہائی مشکل تھی۔(جاری)

بتادیں کہ نیپال میں بس حادثے میں جان گنوانے والے 27 ہندوستانی تیرتھ یاتریوں کا پوسٹ مارٹم ہفتے کے روز باگمتی صوبے کے ایک اسپتال میں کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد لاشوں کو مہاراشٹر لے جایا جائے گا۔ یہ اطلاع میڈیا میں جاری ایک خبر میں دی گئی ہے۔ جمعہ کو ایک ہندوستانی سیاحوں کی بس ایک ہائی وے سے پلٹ کر تیز بہاو والی مرسیانگدی ندی میں 150 میٹر نیچے گر گئی، جس میں کم از کم 27 ہندوستانی افراد کی موت اور 16 دیگر زخمی ہوگئے تھے ۔ اب خبر یہ ہے کہ 41 افراد کی موت ہوگئی ہے ۔(جاری)

نیوز پورٹل ‘مائی ریپبلک’ کی ایک خبر کے مطابق باگمتی صوبے کے چتوان ضلع کے بھرت پور اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ خبر میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دیپک رائے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے انبو خیرینی اسپتال سے چتوان لے جایا گیا ۔ مہاراشٹر حکومت نے جمعہ کو ممبئی میں ایک ریلیز میں کہا کہ ہندوستانی فضائیہ کا ایک طیارہ آج لاشوں کو ناسک لائے گا۔(جاری)

پولیس کے مطابق یہ واقعہ نیپال کے چتوان ضلع کے انبو خیرینی علاقے میں دوپہر کے وقت پیش آیا۔ یہ بس گورکھپور کی تھی اور اس میں ڈرائیور اور دو معاونین سمیت 43 مسافر سوار تھے۔ بس پوکھرا سے کھٹمنڈو جا رہی تھی۔ نیپال مسلح پولیس فورس (اے پی ایف) کے نائب ترجمان شیلیندر تھاپا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ 16 لوگوں کی موقع پر ہی موت ہوگئی جبکہ 11 لوگوں کی علاج کے دوران موت ہوگئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے