نئی دہلی: ہلدوانی فساد معاملے میں 50 ملزمین بشمول چھ خواتین کی ضمانت عرضداشت پر آج اترا کھنڈ ہا ئی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہو ئے ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں منظور کرتے ہوئے نچلی عدالت کو حکم دیا کہ وہ ملزمین کو ذاتی مچلکہ اور ایک ضمانت دارکے عوض مشروط ضمانت پر رہا کرے، ملزمین کی گرفتاری فروری کے دوسرے ہفتہ میں ہوئی تھی۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری نے یہ فیصلہ صادر کیا۔ گزشتہ سنیچر کو عدالت نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔(جاری)
-50 ملزمین کی جانب سے ہائی کورٹ میں کل چھ عرضداشتیں داخل کی گئی تھیں جن پر کل سات سماعتیں عمل میں آئیں۔ عدالت نے آج اپنے زبانی فیصلے میں ملزمین کو ضمانت پرر ہا کئے جانے کا حکم جاری کیا ۔ عدالت کا تحریری فیصلہ جلد ہی فریقین کو مہیا کرا یا جائے گا۔ دوران سماعت ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا تھاکہ تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کی گرفتاری کے 90 دنوں کے بعد ان کے خلاف یو اے پی اے (غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام کا قانون) کا اطلاق کردیا تاکہ ملزمین کو ضمانت سے محروم کیا جاسکے اور تفتیشی ایجنسی کو تفتیش کرنے کے لئے مزید وقت مل سکے۔(جاری)
ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری کو سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے مزید بتایا تھا کہ سیشن عدالت نے ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت خارج کرتے ہوئے یہ وجہ بتائی کہ لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے ملزمین کے خلاف وقت پر چارج شیٹ داخل نہیں کی جاسکی، لہذا پولیس کو مزید وقت دینا غیر قانونی نہیں ہے۔ نتیا رام کرشنن نے عدالت کو مزید بتایا تھاکہ سیشن عدالت کا یہ جواز غیر آئینی ہے اور غیرواجبی ہے۔ قانون کے مطابق گرفتار شدہ ملزمین کے خلاف وقت پر چارج شیٹ داخل کرنا ضروری ہے ورنہ ملزمین ڈیفالٹ ضمانت کے حق دار ہوں گے۔ڈیفالٹ ضمانت کے لئے ملزمین پر الزام کی سنگینی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ اور متعدد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ڈیفالٹ ضمانت ملزم کا آئینی حق ہے جس سے اسے محروم نہیں جاسکتا ہے۔(جاری)
ایڈوکیٹ نتیا رام کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کیئے جانے کے باوجود ڈیفالٹ ضمانت کا حق ملزمین کو ملتا رہے گاکیونکہ اس مقدمہ میں ہائی کورٹ میں ڈیفالٹ ضمانت داخل کرنے کے بعد پولس نے سیشن عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے مزید بتایا تھاکہ تفتیشی ایجنسی نے نوے دنوں کی مدت مکمل ہونے کے بعد عدالت میں چارج شیٹ نہیں داخل کی اور عدالت سے مزید 28 دنوں کی مہلت طلب کرلی جو قانوناً غلط ہے لہذا کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 167 اور یو اے پی قانون کی دفعہ 43ڈی(2) کے تحت ملزمین کو ڈیفالٹ ضمانت کے تحت جیل سے رہا کیا جانا چاہئے۔
0 تبصرے