تہران : ایران میں حماس کے پولٹ بیورو چیف اسماعیل ہنیہ کے قتل کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ ایرانی پیرا ملٹری فورس ‘ریولیوشنری گارڈ’ نے اب کہا ہے کہ ہنیہ کو تقریباً 7 کلو وزنی بم سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاسداران انقلاب نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو چھوٹی دوری کے راکٹ سے نشانہ بنایا۔ انہوں نے امریکہ پر اس حملے میں اسرائیل کی حمایت کا الزام بھی لگایا۔(جاری)
‘ریولیوشنری گارڈ’ کا یہ بیان سرکاری نیوز چینل پر دکھایا گیا، جس میں اس نے ہنیہ کی موت کا بدلہ لینے کی بات کا اعادہ کیا ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی سربراہ ہنیہ کے گھر کو نشانہ بنانے کے لیے سات کلوگرام کے ہتھیار سے لیس راکٹ کا استعمال کیا گیا۔(جاری)
پاسداران انقلاب نے حملہ سے بڑے پیمانے پر تباہی مچنے کا دعوی کیا۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ہنیہ کا گھر تہران میں کہاں تھا۔ ہنیہ ایران کے نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے ایران میں تھیں۔ ’پاسداران انقلاب‘ نے کہا کہ صیہونی حکومت نے حملے کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام تک پہنچایا ۔ اس کام میں امریکہ نے اس کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کو مناسب وقت، جگہ اور پیمانے پر سخت سزا دی جائے گی۔(جاری)
ادھر اسرائیل نے ہنیہ کے قتل میں اپنے کردار کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی اسے قبول کیا ہے۔ حالانکہ اس نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اپنے جنوبی علاقے میں ایک غیر متوقع حملے کے بعد ہنیہ اور حماس کے دیگر رہنماؤں کو قتل کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
0 تبصرے