نئی دہلی : سابق وزیر خارجہ کے نٹور سنگھ کا ہفتہ 11 اگست کو ندھن ہوگیا۔ ان کی عمر 95 سال تھی اور وہ نئی دہلی کے قریب ہی گروگرام کے ایک اسپتال میں تقریباً دو ہفتے تک داخل رہے تھے۔ کانگریس کے سابق ایم پی نٹور سنگھ نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے ۔ ائی حکومت کے دوران 2004-05 کے دوران ہندوستان کے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔(جاری)
نٹور سنگھ 1931 میں راجستھان کے ضلع بھرت پور میں پیدا ہوئے تھے۔ خاندانی ذرائع نے ہفتہ کی رات دیر گئے پی ٹی آئی کو بتایا کہ نٹور سنگھ کے بیٹے اسپتال میں ہیں اور خاندان کے کئی دیگر افراد اتوار کو دہلی میں آخری رسومات کے لئے اپنی آبائی ریاست سے دہلی آرہے ہیں۔ کچھ عرصے سے ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کی رات دیر گئے ان کا ندھن ہوگیا۔(جاری)
وزیر خارجہ رہنے کے دوران نٹور سنگھ کو ‘عراقی تیل کے بدلے اناج ’ گھوٹالہ کے پیش نظر 2005 میں یو پی اے-1 حکومت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ گاندھی خاندان کے قریبی سمجھے جانے والے نٹور سنگھ نے 2008 میں کانگریس چھوڑ دی تھی۔(جاری)
نٹور سنگھ نے پاکستان میں سفیر کے طور پر بھی کام کیا اور 1966 سے 1971 تک وزیر اعظم اندرا گاندھی کے دفتر سے منسلک رہے تھے۔ انہیں 1984 میں پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا تھا۔ سنگھ نے کئی کتابیں بھی لکھیں جن میں ان کی سوانح عمری ’ون لائف از ناٹ اینف‘ بھی شامل ہے۔ ان کی اس کتاب نے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی تھی۔(جاری)
اپنی سوانح عمری میں انہوں نے یہ دعویٰ کر کے سنسنی پھیلا دی تھی کہ 2004 میں سونیا گاندھی نے راہل گاندھی کی وجہ سے وزیر اعظم کا عہدہ نہیں سنبھالا تھا۔ انہوں نے کتاب میں لکھا : ‘‘راہل گاندھی اس بات پر بضد تھے کہ سونیا گاندھی کو کسی بھی حالت میں وزیر اعظم کا عہدہ نہیں سنبھالنا چاہیے کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ ان کی والدہ سونیا گاندھی بھی ان کے والد راجیو گاندھی اور دادی اندرا گاندھی کی طرح مار دی جائیں گی ‘‘۔
0 تبصرے