لکھنؤ : منگل کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی زیر صدارت کابینہ کی میٹنگ میں اتر پردیش ڈیجیٹل میڈیا پالیسی 2024 کو منظوری دی گئی۔ اس میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض یا ملک مخالف پوسٹ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی دفعات رکھی گئی ہیں۔ اس کے تحت عمر قید تک کی سزا کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر کام کرنے والی ایجنسیوں اور فرموں کو اشتہارات دینے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔(جاری)
قابل ذکر ہے کہ اب تک سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹس کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 (ای) اور 66 (ایف) کے تحت کارروائی کی جاتی تھی۔ لیکن یوگی حکومت اب اس کو کنٹرول کرنے کے لیے نئی پالیسی لے کر آئی ہے۔ اس کے تحت جرم ثابت ہونے پر (ملک مخالف سرگرمیوں میں) تین سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا کا انتظام ہے۔(جاری)
سرکار کی کیا منشا
دراصل یوگی حکومت نے یہ پالیسی عوام کو اپنی عوامی بہبود، فائدہ مند اسکیموں اور کامیابیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے لائی ہے۔ اس کے تحت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر ریاستی حکومت کی اسکیموں اور کامیابیوں پر مبنی مواد، ویڈیوز، ٹویٹس، پوسٹس اور ریلز کو شیئر کرنے پر انہیں اشتہارات دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ حکومت کو امید ہے کہ اس سے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو روزگار ملے گا۔(جاری)
ہر ماہ ہوگی اتنی رقم کی ادائیگی
ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کے تحت اشتہارات کے فوائد حاصل کرنے کے لیے مواد فراہم کرنے والوں کو چار زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ درجہ بندی فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب میں سے ہر ایک کے سبسکرائبرز اور فالوورز کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام کے اکاؤنٹ ہولڈرز، آپریٹرز اور انفلوئنسرز کے لیے زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ، 4 لاکھ، 3 لاکھ اور 3 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کئے گئے ہیں۔ جبکہ یوٹیوب پر ویڈیوز، شارٹس اور پوڈ کاسٹس کے لیے زمرہ وار زیادہ سے زیادہ حد 8 لاکھ روپے، 7 لاکھ روپے، 6 لاکھ روپے اور 4 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے۔
0 تبصرے