فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے منگل کے روز کہا کہ اس نے غزہ میں اپنے اعلیٰ عہدیدار یحییٰ سنوار کو اپنا نیا سربراہ منتخب کیا ہے۔ سنوار کو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ یحییٰ سنوار ایران کے قریب ہے اور بنیاد پرست گروپ حماس کی قیادت کرتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یحییٰ سنوار اسرائیل کی ان لوگوں کی فہرست میں سرفہرست ہیں جنہیں اسرائیل ختم کرنا چاہتا ہے۔حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے اسماعیل ہنیہ کی جگہ یحییٰ سنوار کو اپنے سیاسی بیورو کے نئے سربراہ کے طورپرمقرر کیاہے ، جو گزشتہ ہفتے ایران میں مبینہ اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے۔(جاری)
یادرہے کہ گزشتہ ہفتے بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے جولائی میں غزہ میں ایک فضائی حملے میں حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد دیف کو ہلاک کر دیا تھا۔ تاہم حماس نے ان کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔(جاری)
یحییٰ سنوارنے 7 اکتوبر کو اس حملے کی قیادت کی تھی۔
جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل پر حملہ کرنے والے حماس گروپ کی قیادت یحییٰ سنوار کر رہے تھے۔ سنوار کئی سالوں سے غزہ میں مقیم ہیں۔حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ غزہ سے جلاوطنی کے بعد کئی سال تک قطر میں مقیم رہے لیکن سنوار ہمیشہ غزہ میں مقیم ہیں۔ سنوار 2017 سے خطے میں حماس کی قیادت کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی حماس پر مضبوط گرفت ہے اور انہوں نے حماس کی فوجی طاقت بڑھانے کا کام کیا ہے۔(جاری)
اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد کسی بھی وقت اسرائیل پر ایرانی حملے کا امکان ہے۔ دریں اثناء اسرائیل اور حزب اللہ نے پیر کو ایک دوسرے پر حملہ کیا۔ حزب اللہ نے کہا کہ اس نے شمالی اسرائیل پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا ہے، جب کہ لبنان کے ایک جنوبی گاؤں پر ڈرون حملے میں ایک نیم فوجی سمیت 2 افراد ہلاک ہوئے۔
0 تبصرے