نئی دہلی : ممبر پارلیمنٹ اور وزیر مملکت برائے ہاؤسنگ اور شہری امور توکھن ساہو نے کہا ہے کہ جنہوں نے مذہب تبدیل کیا ہے، انہیں ایس ٹی ریزرویشن کا فائدہ کیوں ملنا چاہیے؟ ۔ ساہو نے کہا کہ مذہب تبدیل کرنے والوں کو اس (ایس ٹی) برادری کا فائدہ کیوں ملنا چاہئے ؟ جو لوگ کسی خاص کمیونٹی میں ہیں، انہیں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کے مطابق اس کمیونٹی کے فوائد ملنا چاہئے، تاکہ تمام طبقات کو فائدے مل سکیں۔(جاری)
ساہو نے کہا کہ کانگریس نے ایک بار مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کا کام کیا ہے۔ اب وہ ذات پات کی مردم شماری کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ انڈین ایکسپریس نے ایک انٹرویو میں جب ان سے پوچھا کہ چھتیس گڑھ میں آر ایس ایس کے ریزرویشن کا فائدہ اٹھانے والے قبائلیوں کے معاملے پر آپ کا کیا موقف ہے؟(جاری)
انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب کبھی بھی مذہب کی تبدیلی کی بات نہیں کرتا۔ ہم سناتن کلچر کے ماننے والے ہیں۔ ہم سبھی مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے کبھی کسی کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے نہیں کہا۔ لیکن کانگریس نے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے ہمیشہ مذہب کی تبدیلی کو فروغ دیا ہے۔(جاری)
کانگریس کے ذات پات کی مردم شماری کے مطالبے پر کہا کہ کانگریس 50-60 سال تک اقتدار میں رہی اور اس نے ذات پات کی مردم شماری نہیں کروائی۔ اندرا گاندھی کے دور میں ان کا نعرہ تھا ‘نہ ذات پر، نہ ذات پر، مہر نہیں لگے گی ہاتھ پر ‘۔ اب جب انہیں ہر طرف سے مسترد کر دیا گیا ہے تو وہ ذات پات کی مردم شماری کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کانگریس ذات پات کی مردم شماری کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ ذات پات کی مردم شماری کا مطالبہ کرنے والوں کو بتایا چاہئے کہ وہ خود کس ذات سے تعلق رکھتے ہیں۔(جاری)
چھتیس گڑھ میں بی جے پی حکومت کی جانب سے مہادیو سٹہ ایپ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کیس سی بی آئی کو سونپا گیا ہے تاکہ قصورواروں کو سزا مل سکے۔ 2018 سے 2023 تک بھوپیش بگھیل حکومت نے بڑے بڑے گھوٹالے کیے ۔ شراب، کوئلہ، گوبر، پبلک سروس کمیشن… یہاں تک کہ ہمارے مہادیو کو بھی نہیں بخشا ۔
0 تبصرے