روہنگیا قیدیوں کو رہا کریں...سپریم کورٹ میں پی آئی ایل داخل، چیف جسٹس چندرچوڑ کی بینچ کرے گی سماعت

 

نئی دہلی : سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی گئی ہے۔ اس میں دو سال یا اس سے زیادہ عرصے سے غیر معینہ مدت کیلئے حراست میں رکھے گئے روہنگیا پناہ گزینوں کو رہا کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ اجیینی چٹرجی کے ذریعہ دائر کردہ پی آئی ایل  میں قانون کے ذریعہ قائم کردہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستان میں پناہ کے متلاشیوں اور نوجوانوں، خواتین اور بچوں سمیت پناہ گزینوں کی غیر معینہ مدت تک حراست کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دو سال سے زائد عرصے سے قید روہنگیا قیدیوں کو رہا کرنے کی ہدایات دی جائیں ۔(جاری)

اس کے علاوہ عرضی میں ملک بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں لیے گئے سبھی روہنگیاوں کے نام، جنس اور عمر کے ساتھ ساتھ ان کی حراست کے احکامات، ملک بدری کے حوالے سے میانمار کے سفارت خانے کے ساتھ حتمی بات چیت، ذاتی ڈیٹا، اسسمنٹ فارمز اور پناہ گزینوں کی حیثیت کی نامنظوری کے آخری احکامات کی معلومات مانگی گئی ہے ۔(جاری)

درخواست میں اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر 2019 کے مطابق تین مہینے کے اندر حراست میں لئے گئے روہنگیاوں کے پناہ گزینوں کی حیثیت کے دعووں کا جائزہ لینے یا روہنگیاوں کو طویل مدتی ویزا ( ایل ٹی وی) دینے یا ان کے تیسرے ملک میں آبادکاری کا بندوبست کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے ۔(جاری)

جنوبی ایشیائی تنازعات اور امن کی تعمیر کی ماہر درخواست گزار ریٹا منچندا  نے اپنی رپورٹ میں پایا کہ حراست میں لیے گئے روہنگیاؤں کو پناہ گزین کے طور پر اپنا کیس پیش کرنے کا کبھی کوئی نوٹس یا موقع نہیں دیا گیا۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے