مرکز کی مودی حکومت نے بدھ کو لوک سبھا میں وقف بورڈ ایکٹ میں تبدیلی کے لیے ایک ترمیمی بل پیش کیا۔ اس بل کو لے کر پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن نے متفقہ طور پر اس بل کی مخالفت کی جبکہ حکمراں جماعت کی جانب سے اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ اس بل کو لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ جب وقف بورڈ ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لایا گیا تو ادھو دھڑے کے سبھی 9 لوک سبھا ممبران اسمبلی ایوان سے غائب رہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے قومی ترجمان وارث پٹھان نے اس حوالے سے بیان دیا ہے۔ (جاری)
ادھو کو مسلمان جواب دیں گے
وارث پٹھان نے کہا، "جب لوک سبھا انتخابات ہوئے تھے، ادھو کو مسلم ووٹوں کی ضرورت تھی، مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں ووٹ دیا تھا، لیکن جب مرکزی حکومت اس بل کے ذریعے مسلمانوں سے وقف زمین چھیننا چاہتی ہے، تو ادھو کے ایم پی غائب تھے۔" انہوں نے کہا، "مہاراشٹر کے مسلمان سب کچھ دیکھ رہے ہیں، جب وہ ووٹ چاہتے ہیں، وہ مسلمانوں کے پاس ووٹ مانگنے آتے ہیں، لیکن جب مرکزی حکومت ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے، تو وہ غائب ہیں۔ مسلمان آنے والے وقت میں ادھو کو جواب دیں گے۔ اسمبلی الیکشن دیں گے، سب کا حساب ہوگا۔(جاری)
یہ بل جے پی سی کو بھیجا گیا، وقف ترمیمی بل-2024 مرکزی حکومت نے جمعرات کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا۔ اس سے قبل لوک سبھا میں، اسے مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کیرن رجیجو نے متعارف کرایا تھا۔ بحث کے دوران انہوں نے بل کو جے پی سی کو بھیجنے کی تجویز بھی دی۔ اس بل کی کانگریس، ایس پی، این سی پی (شارد پوار)، اے آئی ایم آئی ایم، ٹی ایم سی، سی پی آئی (ایم)، آئی یو ایم ایل، ڈی ایم کے، آر ایس پی نے مخالفت کی۔ تجویز پر بحث کے دوران ایم آئی پی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ وقف کی جائیداد عوامی ملکیت نہیں ہے۔ وقف جائیداد کا مطلب مسجد اور درگاہ کی جگہ ہے۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم خواتین کو ممبر بنائیں گے۔ کیا وہ بلکی بانو کو رکن بنائیں گے، یہ حکومت مسلمانوں کی دشمن ہے۔
0 تبصرے