قدوائی روڈ پر واقع شہیدوں کی یادگار کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے ۔۔۔ ؟؟؟ نہ رنگ و روغن ، نہ صاف صفائی ۔۔۔

 

مالیگاوں / محنت کشوں کی بستی ، علم والوں کا شہر ، مسجدوں میناروں کی اس آبادی سے بھی 102 سال قبل جب پورے ملک میں آزادی کا شعلہ عرج پر تھا اسوقت یہاں مالیگاوں میں بھی اس کی گرمی محسوس کی گئی تھی اور تاریخ کے اوراق اس بات کے شاہد ہیں کہ مالیگاوں شہر کے تاریخی قلعہ سے انگریزوں کا پرچم تین دنوں تک اکھاڑ پھینکا گیا تھا اور ہمارے مالیگاوں شہر میں خالص ہندوستانی حکومت نافذ کردی گئی تھی ۔ (جاری)

بعد ازاں خلافت کی اس تحریک میں حصہ لینے کی پاداش میں مقامی مسلم  مجاہدین آزادی کو پونہ کی یروڑا جیل میں پھانسی اور عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔ وطن عزیز کی آزادی میں حصہ لینے والوں کیلئے ریاستی حکومت نے ریاست بھر میں کوئی 206 کے آس پاس شہیدوں کی یادگار تعمیر کروائی تھی ۔ ہمارے اپنے شہر میں شیواجی جم خانہ کے پاس ریاستی حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی شہیدوں کی یادگار تعمیر ہے ۔ اس شہیدوں  کی یادگار پر مجاہدین آزادی کے نام نہیں لکھے جانے کے بعد 1980 کی دہائی میں بلدیہ جات کے دوران شہر کی قدوائی  روڈ پر شہیدوں کی یادگار تعمیر کی گئی ۔ (جاری)

۔
مالیگاوں شہر میں کارپوریشن کے وجود کے بعد سال 2005 میں اس شہیدوں کی یادگار نام سے بنائی جانے والی ریاستی حکومت کی عمارت کو منہدم کیا گیا اور یہاں گول چبوترہ بنا کر اس میں الٹی بندوق نصب کی گئی ۔ مقامی سطح پر ہر سال پندرہ اگست اور 26 جنوری پر یہاں شہریان کو شہیدوں کی یاد تو آتی ہے اور پھر تحریک خاموش ہو جاتی ہے ۔ آزادی کے اس موقع پر یہاں یہی صورتحال رونما ہے ۔ معلوم ہوکہ ریاست بھر کی ہر شہیدوں کی یادگار کو حکومت کی جانب سے رنگ و روغن کیا جاتا ہے صاف صفائی رکھی جاتی ہے ۔ لیکن مالیگاوں شہر کی قدوائی روڈ پر موجود شہیدوں کی یادگار کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ اور اس یادگار پر شہیدوں کے نام نہیں لکھے جارہے ہیں۔۔۔ اور مقامی تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے میں خاموش نظر آتی ہیں ۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے