آر جی کار میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش سی بی آئی کے رڈار پر

 

کولکاتہ : کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش اب چوطرفہ گھرتے نظر آرہے ہیں۔ اب ان کے لیے سی بی آئی کے شکنجہ سے باہر نکلنا کافی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ ایک طرف سندیپ گھوش عصمت دری اور قتل سے متعلق معاملات کی جانچ میں مسلسل سی بی آئی کے رڈار پر ہیں اور ان سے مسلسل پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ تو وہیں آج سی بی آئی سندیپ گھوش کا پولی گراف ٹیسٹ کرا رہی ہے۔ اس معاملے میں انہیں ابھی تک سی بی آئی سے کلین چٹ نہیں مل سکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سی بی آئی آر جی کر میڈیکل کالج میں مالی بے ضابطگیوں کو لے کر بہت جلد بدعنوانی کا مقدمہ بھی درج کرنے والی ہے۔(جاری)

اگر سی بی آئی آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کرتی ہے تو ان کے لیے سی بی آئی کے شکنجہ سے باہر نکلنا ناممکن ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اب سندیپ گھوش پر گرفتاری کی تلوار بھی لٹکتی نظر آرہی ہے۔ ظاہر ہے کہ جب سی بی آئی آر جی کر میڈیکل کالج میں بدعنوانی کی تحقیقات شروع کرے گی تو کئی چھوٹی بڑی مچھلیاں سی بی آئی کے جال میں پھنس سکتی ہیں ۔ اس سے اس اسپتال میں گزشتہ کئی سالوں سے ہونے والی مالی بے ضابطگیوں کی مکمل تفصیلات بھی سامنے آجائیں گی۔(جاری)

سندیپ گھوش کا پولی گراف ٹیسٹ
آر جی کر میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش کا آج پولی گراف ٹیسٹ ہو رہا ہے جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ تقریباً 100 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد بھی سی بی آئی مطمئن نہیں ہے۔ اسے لگتا ہے کہ سندیپ گھوش کچھ چھپا رہے ہیں یا کسی دباؤ میں ہیں۔ کولکاتہ کے سرکاری آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں مرکزی ملزم اور دیگر چھ افراد کا پولی گراف ٹیسٹ بھی ہفتہ کو شروع ہوا۔(جاری)

دہلی کی ٹیم کررہی جانچ
پولی گراف ٹیسٹ کے دوران جب کوئی شخص سوالوں کے جواب دیتا ہے تو مشین کی مدد سے اس کے جسمانی رد عمل کی پیمائش کی جاتی ہے اور یہ پتہ لگایا جاتا ہے کہ وہ سچ کہہ رہا ہے یا جھوٹ۔ حکام نے بتایا کہ مرکزی ملزم سنجے رائے کا پولی گراف ٹیسٹ جیل میں ہی کیا جائے گا جہاں وہ بند ہے، جبکہ سابق پرنسپل سندیپ گھوش ، واقعہ کی رات ڈیوٹی پر موجود چار ڈاکٹرز اور ایک رضاکار سمیت چھ دیگر افراد کا پولی گراف ٹیسٹ مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کے دفتر میں کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے سینٹرل فارنسک سائنس لیباریٹری (سی ایف ایس ایل)، دہلی کے ‘پولی گراف’ ماہرین کی ایک ٹیم کولکتہ پہنچ گئی ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے