سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر " دی مسلم نے لکھا کہ " بیٹی بچاؤ ، مسلم بہو لاؤ " ، ہندو تنظیموں کی مہم ، مسلم لڑکیوں کو منصوبہ بند طریقے سے بھگوا لو ٹریپ میں پھنسا کر مرتد کیا جارہا ہے ۔ اور لڑکیوں سے اپنے پی باپ بھائی کے خلاف جان کے خطرے کا بیان دلا کر ان کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں اور اسطرح مسلم خاندانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔(جاری)
دی مسلم نے مزید لکھا کہ " مقام موانہ میرٹھ اتر پردیش ، 24 سالہ مرتد سدری نے پیوش سے شادی کی اور اپنے بھائی پر جان کے خطرے کا الزام لگا دیا جس نے اسے پال پوس کر بڑا کیا ۔ وہیں دوسری ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دی مسلم نے لکھا کہ مقام "مرلیا ڈیہہ ، سیتا مڑھی بہار ، منصوبہ بند طریقے سے مسلم لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروایا جارہا ہے ۔ مسلم لڑکیوں کو بھگوا لو ٹریپ میں پھنسا کر ہندو بنایا گیا اور مندر میں شادی کی گئی ۔ معلوم ہوکہ اس بھگوا لو ٹریپ میں مقامی ہندو کمیونٹی کے افراد بھی شامل بتائے جارہے ہیں (جاری)
ادھر بارہمولہ ضلع کے کریری سے لاپتہ ہوئی لڑکی نوی ممبئی میں ملی ، خبر ہیکہ اس نے ہندو مذہب قبول کر شادی کرلی ہے ۔لڑکی کا نام سدری محی الدین ہے۔ جس کی میریج سرٹیفکیٹ اور ہندو میں کنورٹ ہونے والی سرٹیفکیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے ۔دراصل 21 اگست 2024 کو بارہمولہ ضلع کے کریری پولس اسٹیشن میں محی الدین شیخ نے اپنی 23 سالہ بیٹی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی تھی ۔جو اس دن صبح سے لا پتہ تھی ۔مقدمہ درج ہونے بعد پولس نے تفتیش شروع کی ۔
0 تبصرے