تبدیلی مذہب کیس: مولانا کلیم صدیقی، عمر گوتم سمیت 12 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی

 

لکھنو: مبینہ تبدیلی مذہب کیس میں اسپیشل این آئی اے ۔ اے ٹی ایس کورٹ نے مولانا عمر گوتم اور مولانا کلیم صدیقی سمیت دیگر 12ملزمین کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ عدالت نے چار دیگر ملزمین راہل بھولا، منو یادو، کرنال اشوک چودھری اور سلیم کو 10 سال کی سزا کے ساتھ ان پر عائد کی گئی دفعات کے مطابق جرمانہ لگایا ہے ۔(جاری)

بتادیں کہ گزشتہ روز این آئی اے ۔ اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویکا نند شرن ترپاٹھی نے ان سبھی کو آئی پی سی کی دفعہ 417، 120 بی، 153 اے، 153 بی، 295 اے، 121 اے، 123 اور غیر قانونی تبدیلی کی دفعہ 3، 4، اور 5 کے تحت قصوروار قرار دیا تھا۔ جن دفعات کے تحت ملزمین کو قصوروار قرار دیا گیا تھا، ان میں 10 سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا کا بندوبست ہے ۔(جاری)

بتادیں کہ مولانا کلیم صدیقی کو 22 ستمبر 2021 کو اترپردیش اے ٹی ایس نے مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر تبدیلی مذہب کا گروپ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا ۔ 562 دنوں تک جیل میں رہنے کے بعد انہیں اپریل 2023 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دیدی تھی ۔ فی الحال مولانا کی سرگرمیوں پر پابندی تھی اور انہیں قانونی جانچ کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔(جاری)

حالانکہ اترپردیش سرکار نے اس فیصلہ کو چیلنج کیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ میں آگے کی قانونی کارروائی شروع ہوئی، جس میں ان کی ضمانت پر شرائط لگا گئی تھیں ۔ ان کے این سی آر سے باہر نکلنے پر روک لگا دی گئی تھی اور ٹریک کرنے کیلئے اپنے فون کا لوکیشن ہمیشہ آن رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی ۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے