کوالالمپور: ملیشیاء میں مقیم اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اب وقف ترمیمی بل کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔ ذاکر نائیک نے ایک ویڈیو جاری کیا جس میں مسلمانوں سے وقف ترمیمی بل کو مسترد کرنے کی اپیل کی گئی۔ وہیں ذاکر نائیک نے کہا مسلمانوں کو پارلیمانی کمیٹی کے پاس اپنا احتجاج درج کرانا چاہیے۔ ذاکر نائیک نے دعویٰ کیا کہ اس وقف ترمیمی بل کے ذریعے مودی حکومت وقف بورڈ کی ز مین حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وقف بورڈ کے پاس ہندوستان میں تیسری سب سے بڑی اراضی ہے۔(جاری)
ذاکر نائیک نے کہا کہ وقف ایک نجی ملکیت ہے نہ کہ سرکاری زمین ہے ۔ اس لیے اسے غیر مسلم نہیں لے سکتے۔ ذاکر نے کہا کہ مودی حکومت مسلم اور اسلام دشمن ہے اور اس سرزمین پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ ذاکر نائیک نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو اس وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ اگر پارلیمانی کمیٹی میں صرف 50 لاکھ مسلمان اس کی مخالفت کریں تو اسے روکا جا سکتا ہے۔ وہ بھی جب ہندوستان میں 21 کروڑ مسلمان ہیں۔(جاری)
ذاکر نائیک نے کہا کہ اس بل کو تب ہی روکا جا سکتا ہے جب 50 لاکھ مسلمان احتجاج کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی مسلمان متحرک نہیں ہوئے تو آنے والی نسلیں ہم پر الزام لگائیں گی۔ یہ امت مسلمہ کے لیے فائدہ مند ہوگا۔(جاری)
ذاکر نائیک نے کہا کہ وقف زمین ہماری ہے اور ہندوستان کے امام جمعہ کو اسے اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو اللہ کا غضب ہم پر نازل ہوگا۔ ہم اس وقف ترمیمی بل کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔ ذاکر نائیک نے دعویٰ کیا کہ شرد پوار نے وعدہ کیا تھا کہ ہم اس وقف بل کو پاس نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہندوستانی مسلمانوں کو متحد ہو کر آنے والی نسلوں کے لیے اسے بچانا چاہیے۔(جاری)
ذاکر نائیک کے خلاف ہندوستان میں کئی مقدمات درج ہیں۔ الزام ہے کہ ذاکر نائیک کی اشتعال انگیز تقاریر سے متاثر ہو کر ایک نوجوان نے بنگلہ دیش میں دہشت گردانہ حملہ کیا۔ اس کے بعد حکومت ہند نے ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات شروع کیں جس کے بعد میبنہ طورپر وہ کئی مشکوک معاملات میں ملوث پائے گئے۔ ہندوستان میں ان کے خلاف کئی مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔
0 تبصرے