بیروت : اسرائیلی فوج نے جمعے کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک ‘ٹارگٹ حملہ’ کیا، جس میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں میں سے ایک ابراہیم عقیل اور سات دیگر افراد کی موت ہوگئی ۔ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل - حماس جنگ کے آغاز کے بعد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں اسرائیل کا یہ تیسرا بڑا حملہ ہے جس میں 59 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب ایک نئی سمت میں بڑھ چکی ہے جہاں تشدد کا مرکز غزہ سے لبنان منتقل ہو گیا ہے۔(جاری)
حزب اللہ کو منگل اور بدھ کو ایک مہلک حملے کا سامنا کرنا پڑا، جس کا الزام اس گروپ نے اسرائیل پر لگایا۔ اس حملے میں دو دنوں میں حزب اللہ کے لڑاکوں کے زیر استعمال ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکیز میں دھماکہ ہوا ، جس میں 37 کی موت اور 5000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔(جاری)
غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی موت ہوگئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق حملے کے وقت ابراہیم عقیل حزب اللہ کے خصوصی دستے رضوان یونٹ کے اراکین کے ساتھ ایک میٹنگ میں تھا ۔ ادھر اسرائیلی میڈیا کی جانب سے بھی ابراہیم عقیل کی موت کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔ تاہم حزب اللہ کی جانب سے ابھی تک باضابطہ طور پر اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔(جاری)
قابل ذکر ہے کہ ابراہیم عقیل پر 1983 میں بیروت میں امریکی سفارتخانےمیں دھماکےکرنے کا بھی الزام تھا، بیروت میں امریکی سفارتخانے اور فوجی اڈوں پر دھماکوں میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی تھیں ۔ ابراہیم عقیل کو امریکی حکومت نے مطلوب دہشت گردوں میں شامل کر رکھا تھا اور اس کے سر پر 70 لاکھ ڈالرکا انعام رکھا گیا تھا۔
0 تبصرے