اسرائیل ۔ حماس جنگ: ہندوستان، جلد ازجلد جنگ بندی کی حمایت کرتاہے: وزیر خارجہ ایس جے شنکر

 

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کو کہا کہ ہندوستان ،غزہ میں جاری جنگ کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔ جے شنکر نے یہ بیان سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خلیجی تعاون کونسل کی پہلی وزارتی سطح کی میٹنگ کے دوران دیا۔ جے شنکر نے کہا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال ہمارے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے۔ اس پر ہندوستان کا موقف مستقل اور اصولی رہا ہے۔ ہم دہشت گردی اور یرغمال بنانے کے واقعات کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ لیکن ہم بے گناہ شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں سے بہت افسردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اقدام انسانی ہمدردی کے قانون کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے۔ ہم جلد از جلد جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں۔(جاری)

وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ دو ریاستی حل کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حل کی حمایت کی ہے اور فلسطینی اداروں اور صلاحیتوں کی تعمیر میں تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک انسانی بحران کی صورتحال کا تعلق ہے، ہم نے امداد فراہم کی ہے اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو اپنی مدد میں اضافہ کیا ہے۔(جاری)

یادرہے کہ جی سی سی ایک بااثر گروپ ہے جس میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر اور کویت شامل ہیں۔ مالی سال 2022-23 میں جی سی سی ممالک کے ساتھ ہندوستان کی تجارت $184.46 بلین تھی۔غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ 11 ماہ سے جنگ جاری ہے۔ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو غزہ پٹی پر حکمرانی کرنے والی حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو اغوا کر لیا تھا۔ جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حملے شروع کیےجس سے وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی اور تقریباً 40,000 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔(جاری)

جے شنکر نے کہا کہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لیے ہندوستان-جی سی سی کی پہلی وزارتی میٹنگ میں شرکت کرنا ،ان کے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میٹنگ کامیابیوں پر غور کرتے ہوئے مستقبل کے منصوبوں پر غور کرنے کا ایک موقع ہے۔ انہوں نے کہا، “ہندوستان اور جی سی سی کے درمیان تعلقات تاریخ، ثقافت اور مشترکہ اقدار کے بھرپور تانے بانے سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوئے ہیں اور ایک ایسی شراکت داری میں تبدیل ہوئے ہیں جو معاشیات، توانائی، دفاع، ٹیکنالوجی، تعلیم، عوام سے عوام کے تعلقات اور اس سے آگے پھیلے ہوئے ہیں۔(جاری)

انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے درمیان رابطے ہمارے تعلقات کی بنیاد ہیں۔ یہاں تقریباً 90 لاکھ ہندوستانی رہتے ہیں، جو ہمارے درمیان زندہ پل کا کام کرتے ہیں۔ آپ کی معاشی ترقی میں ان کے تعاون کو بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی بہبود اور آرام کو یقینی بنانے کے لیے ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے