کیا ہندوستان اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتا ہے ؟؟ اس عرضی پر سپریم کورٹ کا آیا فیصلہ

 

حال ہی میں سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی گئی تھی جس میں ہندوستان کی طرف سے اسرائیل کو ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیاگیاتھا۔ اب سپریم کورٹ نے اس پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔(جاری)

عدالت نے کیا کہا؟
دراصل اسرائیل ۔غزہ میں فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ جنگ ​​لڑ رہا ہے۔ ہندوستانی کمپنیاں اپنے ہتھیار اسرائیل کو فروخت کر رہی ہیں۔ کیس میں دائر پی آئی ایل پر آج عدالت نے کہا کہ ہم ملک کی خارجہ پالیسی میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ عدالت نے اس کے ساتھ ہی عرضداشت مسترد کر دی۔(جاری)

اس معاملہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں اور آلات کی برآمد میں ملوث ہندوستانی کمپنیوں کے خلاف معاہدہ کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے الزام میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اور لیکن اس کے لیے انہیں سپلائی سے روکا نہیں جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری کوئی بھی ہدایت خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور ہمیں نہیں معلوم کہ اس کا کیا اثر ہو گا۔(جاری)

سماعت کے دوران وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ اسرائیل ۔غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ جس پر چیف جسٹس بنچ نے کہا کہ ہم خارجہ پالیسی میں مداخلت نہیں کرتے۔ کیا ہم حکومت سے کہیں گے کہ وہ روس سے پیٹرول نہ خریدے یا مالدیپ سے تمام سرمایہ کاری واپس لے؟ ایسا کبھی نہیں ہوتا۔(جاری)

یاد رہے کہ اشوک کمار شرما اور دیگر نے وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعے ایک پی آئی ایل دائر کی تھی، جس میں اسرائیل کو اسلحہ اور دیگر فوجی سازوسامان برآمد کرنے والی ہندوستانی فرموں کے لائسنس منسوخ کرنے اور انہیں نئے لائسنس نہ دینے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی تھی۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے