کولکاتہ : کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج میں ٹرینی ڈاکٹر کی موت کو تقریباً 20 دن گزر چکے ہیں، لیکن سی بی آئی ابھی تک سچائی کے قریب نہیں پہنچ پائی ہے۔ آر جی کر کالج کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش سے سی بی آئی نے 15 دنوں تک پوچھ گچھ کی۔ ان کے ہر بیان کی سچائی کو جھوٹ پکڑنے والی مشین سے جانچ کی گئی۔ اس دوران سندیپ گھوش نے کچھ ایسے انکشافات کیے، جو معاملے کو نیا موڑ دے سکتے ہیں۔(جاری)
سندیپ گھوش کے جوابات کا تجزیہ کرنے کے بعد سی بی آئی حکام نے پایا کہ وہ اب بھی گمراہ کر رہے ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ سندیپ گھوش جو اس وقت پرنسپل تھے، کو فوری طور پر ٹرینی ڈاکٹر کی موت کی اطلاع کیوں نہیں دی گئی؟ لاش ملنے کے بعد وہاں موجود لوگ 50 منٹ تک کیا کرتے رہے؟ انہیں بتانے سے پہلے ٹرینی ڈاکٹر کے والدین کو اطلاع دی گئی اور خودکشی کی بات کی گئی۔(جاری)
جانئے سندیپ گھوش نے 15 دن کی پوچھ گچھ کے دوران کیا کہا؟
گھوش نے سی بی آئی کو بتایا کہ انہیں 9 اگست کی صبح 10.20 بجے اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کی موت کی اطلاع ملی۔ جبکہ لاش صبح 9.30 بجے ملی۔ پولیس کو صبح 10.10 بجے اطلاع دی گئی۔ یعنی لاش ملنے کے کم از کم 40 منٹ بعد۔
صبح 10 بجے ڈپارٹمنٹ آف ریسپیریٹری میڈیسن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سمیت رائے تاپدار نے فون کیا۔ یعنی لاش ملنے کے 30 منٹ بعد۔ پھر وہ کال ریسیو نہیں کر سکے کیونکہ وہ واش روم میں تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کے سابق پرنسپل نے سی بی آئی کو بتایا کہ انہوں نے تاپدار کو صبح 10.20 بجے فون کیا تھا، تبھی انہیں اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کی موت کے بارے میں پہلی بار معلوم ہوا۔
سندیپ گھوش نے دعویٰ کیا کہ جیسے ہی انہیں یہ اطلاع ملی، وہ فوراً آر جی کر اسپتال کی طرف بھاگے۔ راستے میں تھانہ تالا کے انچارج کو فون کیا۔ تب انہوں نے بتایا کہ پولیس موقع پر موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق سندیپ گھوش نے سی بی آئی کو یہ بھی بتایا کہ راستے میں اس نے اس وقت کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور چیسٹ میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کو بھی فون کیا۔ وہ صبح گیارہ بجے اسپتال پہنچے۔
0 تبصرے