شملہ مسجد تنازع: ’حصے کو سیل کیا جائے‘، مبینہ غیر قانونی تعمیر کو ہٹانے کیلئے مسجد کمیٹی تیار

 

شملہ : ہماچل پردیش کے شملہ  کے سنجولی میں مسجد تنازعہ کو لے کر اب میونسپل کارپوریشن سے ایک نیا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مسجد کمیٹی نے جمعرات کو میونسپل کارپوریشن کمشنر کے پاس ایک میمورنڈم داخل کیا ہے۔ ایسے میں اب میونسپل کارپوریشن فیصلہ کرے گی کہ مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصے کو سیل کیا جائے گا یا نہیں۔(جاری)

درحقیقت جمعرات کو مسجد کمیٹی کے رکن مفتی محمد شفیع قاسمی نے شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کے پاس ایک میمورنڈم پیش کیا۔ کمیٹی نے میمورنڈم کے ذریعے مطالبہ کیا کہ مسجد کے مبینہ غیر قانونی تعمیراتی حصے کو سیل کیا جائے اور کمیٹی خود ہی اسے گرادے گی۔ مسجد کمیٹی نے خط میں لکھا کہ اگر انتظامیہ کی جانچ میں مسجد میں غیر قانونی تعمیرات پائی جاتی ہیں تو حکم کے مطابق مسجد کمیٹی خود متنازعہ حصے کو گرانا چاہتی ہے۔ مفتی محمد شفیع قاسمی نے کہا کہ دنیا میں سب کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے اور شہر کا ماحول پرامن رہے، اس لیے کارپوریشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا گیا ہے۔(جاری)

مفتی محمد شفیع قاسمی نے کہا کہ کارپوریشن انتظامیہ قانونی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اجازت دے ہم مبینہ غیر قانونی حصے کو گرا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میمورنڈم میں صرف دو چیزوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہم باہمی بھائی چارہ برقرار رکھیں گے۔ عدالت کسی اور کو اجازت دے تب بھی ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر کسی کا کوئی دباؤ نہیں ہے اور ہم اس ریاست کے باشندے ہیں۔ ابھی مسلمان اس مسجد میں نہ جائیں۔(جاری)

کارپوریشن نے کیا بتایا؟

میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپیندر اتری نے کہا کہ ہمیں مسجد کمیٹی کی طرف سے ایک میمورنڈم دیا گیا ہے۔ مسجد کمیٹی کے صدر محمد لطیف اور مسجد کے امام لطیف 15-20 لوگوں کے ساتھ ہمارے پاس آئے تھے اور ایک تجویز پیش کی اور وہ خود آگے آئے ہیں۔ انہوں نے استدعا کی ہے کہ مبینہ غیر قانونی تعمیرات والے حصے کو سیل کیا جائے۔ اتری نے کہا کہ سیل کرنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمارت کی تعمیر میں خلاف ورزی ہوئی ہے اور یہ بلڈنگ بائی لاز کا معاملہ ہے۔ کارپوریشن زمین سے متعلق تنازعات کو نہیں سنتا ہے۔ جب عدالت حکم دے تو صرف غیر قانونی تعمیرات کو گرانا پڑتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ شملہ میں صرف ڈھائی منزلوں کی تعمیر کی اجازت ہے جبکہ مسجد میں پانچ منزلیں تعمیر کی گئی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے