ایکسائز پالیسی گھوٹالہ معاملے پر سی ایم اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے ملی مشروط ضمانت

 

دہلی کے وزیر اعلیٰ‎‎‎ اروند کیجریوال کو ایکسائز پالیسی گھوٹالہ کیس میں سپریم کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو دو درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنایا۔ پہلی عرضی پر عدالت نے سی بی آئی کی گرفتاری کو درست مانا۔ دوسری عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کیجریوال کو ضمانت دے دی۔(جاری)

جسٹس سوریہ کانت نے ایکسائز پالیسی بدعنوانی کیس میں وزیراعلیٰ کیجریوال کو باقاعدہ ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا۔ اس سلسلے میں جسٹس اجول بھویاں نے ان کے فیصلے سے اتفاق کیا۔ عدالت نے کیجریوال کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور دو شخصی ضمانتوں پر ضمانت دی۔ سی بی آئی کی گرفتاری سے متعلق درخواست پر عدالت نے کہا کہ عرضی گذار کی گرفتاری غیر قانونی نہیں ہے۔(جاری)

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے درج کیس میں کیجریوال کو 12 جولائی کو سپریم کورٹ سے ضمانت ملی تھی۔ ایسے میں اب ان کے جیل سے باہر آنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔انہوں نے 104 دن پہلے یعنی 2 جون کو اپنی عبوری ضمانت مکمل ہونے کے بعدخودسپردگی اختیار کی تھی۔ مانا جا رہا ہے کہ وہ آج ہی جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔(جاری)

دراصل، کجریوال نے دو الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں جس میں ان کی گرفتاری اور دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعے درج بدعنوانی کے معاملے میں ضمانت سے انکار کو چیلنج کیا گیا تھا۔ بنچ نے 5 ستمبر کو کیجریوال کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سربراہ کو 26 جون کو گرفتار کیا تھا۔(جاری)

وہیں سی ایم اروند کیجریوال کو 21 مارچ 2024 کو ای ڈی نے ایکسائز پالیسی کیس سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ ان سے 10 دن تک پوچھ گچھ کی گئی جس کے بعد یکم اپریل کو انہیں تہاڑ جیل بھیج دیا گیا۔ تقریباً 51 دنوں کے بعد 10 مئی کو سپریم کورٹ نے اروند کیجریوال کو 21 دن کی عبوری ضمانت دی اور اروند کیجریوال جیل سے باہر آئے۔ان کی رہائی یکم جون تک دی گئی تھی۔ اپنی عبوری ضمانت مکمل ہونے کے بعد انہوں نے 2 جون کوخودسپردگی اختیار کی تھی۔(جاری)

یاد رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت ملنے کے بعد انہیں 26 جون کو سی بی آئی کیس میں دوبارہ جیل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ سے آج جو فیصلہ آیا وہ اسی سے متعلق تھا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے