بہرائچ شہرکے بعداب دیہی علاقوں میں بھی آگ زنی کےواقعات، کئی علاقوں میں انٹرنیٹ بند، پڑھیں 10بڑی باتیں

 

اتر پردیش کے بہرائچ میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ درگا مورتی وسرجن یاترا کے دوران تشدد کی آگ پیر کو کم نہیں ہوئی ہے ۔ پیر کی صبح مہاراج گنج کے راجی چوراہے پر بھی فسادیوں نے ہنگامہ پر با کردیاہے۔ اس کے بعد بہرائچ کے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ شہروں میں حالات بہتر ہوتے نظر آتے ہیں تو بدمعاش دیہی علاقوں میں ہنگامہ برپا کر رہے ہیں۔ یا درہے کہ اتوار کی رات وسرجن جلوس کے دوران دو گروپوں میں تصادم ہوا تھا۔ اس میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ 30 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ جانئے پیر کی صبح کیا ہوا۔۔(جاری)

مہاراج گنج میں پیر کی صبح گاؤں والے لاٹھیاں لے کر سڑک پر نکل آئے۔ ان لوگوں نے سڑک پر کھڑی موٹر سائیکلوں کو نشانہ بنایا اور دکانوں پر حملہ کیا۔ اس کے بعد پولیس نے چارج سنبھال لیا اور بھیڑ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

بہرائچ میں بڑھتے ہوئے ہنگامے کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر اور ایس ٹی ایف کے سربراہ امیتابھ یش کو جائے حادثہ پر جانے کا حکم دیا ہے۔ یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس معاملے میں سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ اس سے پہلے اتوار کو سی ایم یوگی نے کہا تھا کہ فسادیوں کو بخشا نہیں جائے گا۔(جاری)

تشدد کے درمیان بہرائچ کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔ مہسی، مہاراج گنج وغیرہ علاقوں میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے، تاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسایا نہ جا سکے۔

ہجوم نے راجی چوراہے کے آس پاس کی دکانوں کو چن چن کر نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ ہزاروں کا مجمع آگ لگاتا رہا۔ گاڑیوں، مکانات حتیٰ کہ ادویات کی دکانوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔(جاری)

جب پولس بھیڑ کو کنٹرول کرنے پہنچی تو صورتحال مزید بگڑ گئی۔ ہجوم پر قابو پانا آسان نہیں تھا۔ ہجوم کے ہاتھوں میں ہتھیار ہیں اور وہ اپنے سامنے آنے والے دیگر برادریوں کے لوگوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

پورے مہاراج گنج علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو جیسی صورتحال ہے۔ لوگ گھروں میں چھپے بیٹھے ہیں۔ لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگر وہ باہر گئے تو انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے چچا کا خاندان دوسرے علاقے میں پھنس گیا ہے۔ انہیں خوف ہے کہ ان پر جان لیوا حملہ ہو سکتا ہے۔(جاری)

بہرائچ کے مہاراج گنج علاقے کا آسمان دھویں سے ڈھکا ہوا ہے۔ اتوار کی رات سے پورے علاقے میں آگ زنی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ جس کی وجہ سے پورے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے ہیں۔ کئی گھروں کے باہر اب بھی گاڑیاں جل رہی ہیں۔

فسادیوں نے بہرائچ میں میڈیا کو بھی نہیں بخشا۔ مہاراج گنج میں ایک نجی ٹی وی چینل کی ٹیم پر حملہ ہوا۔ کچھ فسادیوں کو ڈر تھا کہ کہیں ان کے چہرے کیمرے میں قید ہو جائیں۔ اس لیے انہوں نےایک ٹی وی چینل کے رپورٹر اور کیمرہ مین پر پتھراؤ کیا۔(جاری)

مہاراج گنج میں نیشنل آٹو سیلز کے شو روم کو بھی فسادیوں نے آگ لگا دی تھی۔ ہیرو کی ایجنسی کو آگ لگا دی گئی، جس کے بعد نئی موٹر سائیکلیں بھی جل گئیں۔ جس سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

یوپی کے بہرائچ میں درگا مورتی وسرجن جلوس میں قابل اعتراض نعرے لگانے کے بعد فائرنگ میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی اور بھگدڑ میں کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ اتوار کی شام بہرائچ کے مہاراج گنج میں جلوس کے دوران ایک خاص طبقے کی طرف سے نعرے بازی اور پتھراؤ کی وجہ سے کشیدگی بڑھ گئی۔ اس کے بعد ہونے والی فائرنگ میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے