نئی سیاسی پارٹی کے نام کا شارٹ فارم ”اسلام“ ناجائز اور نا قابلِ قبول ، اب کیا کریں گے آصف شیخ ؟؟؟۔۔۔۔

 

پارٹی کے ے لیڈران و ہمدردان اور ورکرز سے مودبانه و دردمندانه درخواست

 9822249411-9273996969

 آصف انجم بن جمال احمد بخشی (مالیگاؤں)

 نئی سیاسی پارٹی انڈین سیکولر لا رجیسٹ اسمبلی آف مہاراشٹرا کا شارٹ فارم اسلام طے کیا گیا ہے ۔ اسی مناسبت سے نعرہ لگانے والے اپنے نعروں میں اسلام زندہ باد کہتے ہیں ... اسی مناسبت سے اس پارٹی کے جھنڈے کا رنگ ہرا ہے ... اور اس جھنڈے پر جلی حرفوں میں ... اسلام لکھا گیا ہے۔ واضح ہو کہ ” اسلام اُس دین و شریعت کا نام ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے منتخب اور پسند کیا ہے ۔... اسلام ... وہ دین ہے جو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر نبی آخر الزماں علیہ اللہ تک تمام انبیائے کرام کا دین رہا ہے۔ اسلام وہ مذہب وملت ہے جسے اپنانے کی وصیت امام الناس خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور انبیائے بنی اسرائیل کے جدامجد حضرت یعقوب علیہ السلام نے کی ہے۔ ہمارے آقا نبی پاک صلی اللہ نے اس دنیا کے تمام انسانوں کو جو عظیم الشان خداوندی تحفہ پیش کیا ہے وہ یہی ”اسلام“ جس کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور تمہارے لئے ”اسلام“ کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا ہے ۔ ”اسلام“ وہ دین ہے جس کے متعلق اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ دین تو اللہ تعالیٰ کے یہاں بس اسلام ہی ہے ۔ حدیث (جاری)

 شریف میں ہے کہ اسلام غالب رہنے والا ہے مغلوب اور ہارنے والا نہیں ہے ۔“ اس اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ ومنتخب دین کا یہ نام ” منصوص اور توقیفی ہے۔ لہذا اب دنیا کی کسی بھی جماعت کسی بھی مذہب، کسی بھی تنظیم اور کسی بھی ادارہ کا مطلق انداز میں ”اسلام“ نام رکھنا شرعا جائز نہیں ہے۔ لفظ ”اسلام“ کے معنی ہیں ” کامل اطاعت و مکمل سپردگی یعنی خوشی تھی امیری و غریبی ، دوستی و دشمنی غرض زندگی کے ہر مرحلہ میں اور اپنی سرگرمیوں کے ہر دائرے اور میدان میں حتی کہ سیاست میں بھی ہر انسان خود کو اللہ پاک کے حوالے کر دے، اس کے ہر حکم کے آگے اپنا سر جھکا دے اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ کی اتباع و پیروی کرے، جن باتوں سے اللہ تعالیٰ اور رسول پاک حضرت محمد علی یہ اللہ نے منع فرما دیا ہے اُس سے دور رہے۔ واقعہ یہ ہے کہ آج کل سیاست میں ان گنت اور بے شمار و بے حد و حساب گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے۔ اس لئے کسی بھی سیاسی پارٹی یا ایسے کسی بھی ادارہ کا یا اس کے نام کے شارٹ فارم کے طور پر اسلام نام رکھنا قطعا نا قابل برداشت ہوگا جس کے جھنڈے تلے قسم قسم کے گناہ کئے اور کرائے جاتے ہوں ۔ چنانچہ اس پس منظر میں راقم سطور مذکورہ بالا پارٹی سے جڑے عام و خاص تمام افراد سے بصد ادب واحترام گذارش کرتا ہے کہ وہ اپنی نئی پارٹی کے نام کے اس شارٹ فارم کو بنا کسی ترڈ داور تاخیر کے بدل دیا جائے تا کہ سیاسی دشمنی اور کش مکش کے ماحول میں اس ” نام پاک کی توہین نہ ہو اور کہیں اس کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ اللہ تعالی ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائیں ۔ آمین

 شائع کردہ: مرکز دعوت و اصلاح، دار الافتاء والارشاد، امن چوک، اسلام نگر ، مالیگاؤں ضلع ناسک، مہاراشٹر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے