شملہ : ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کے سنجولی میں واقع مسجد کو لے کر کورٹ کا بڑا فیصلہ آیا ہے ۔ سرخیوں میں رہنے والے اس تنازع کی ہفتہ کو میونسپل کارپوریشن کی کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ کمشنر بھوپیندر اتری نے مسجد کی تعمیر کو لے کر سماعت کرتے ہوئے مسجد کمیٹی کا اہم حکم دیا ۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ مسجد کی بالائی تین مزلیں غیرقانونی طور پر بنی ہیں ۔ اس کو گرانے کا حکم دیا گیا ہے ۔(جاری)
کارپوریشن کے کمشنر کورٹ نے دوسری، تیسری اور چوتھی منزل کو گرانے کا حکم دیا ہے۔ باقی حصہ کی سماعت اب 21 دسمبر کو ہوگی۔ کورٹ نے اس معاملے پر تقریباً ڈھائی گھنٹے تک سماعت کی اور پھر اپنے احکامات جاری کئے۔ دوسری طرف مسجد کمیٹی کو خود ہی منہدم کرنا پڑے گا اور وقف بورڈ کے وکیل بی ایس ٹھاکر نے کہا کہ پورا حکم پڑھنے کے بعد آگے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ایسے میں یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بورڈ ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔(جاری)
دراصل سنجولی کی مسجد میں تعمیرات کو لے کر میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت میں ہفتہ کو 46ویں بار اہم سماعت ہوئی۔ ہفتہ کی صبح کارپوریشن کورٹ میں دونوں فریقوں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک بحث ہوئی۔ پھر شام چار بجے کے بعد دوبارہ بحث ہوئی۔ اس دوران مقامی لوگوں نے بھی اس معاملے میں پارٹی بنانے کا مطالبہ کیا، جس پر گرما گرم بحث دیکھنے کو ملی ۔(جاری)
ادھر وقف بورڈ کے وکیل نے سماعت کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ عدالت نے مقامی لوگوں کو اس معاملہ میں فریق بنانے کی درخواست کو خارج کردیا ہے ۔ مسجد کی بالائی تین مزلیں گرانے کا حکم دیا ہے ۔ مسجد کمیٹی اور وقف بورڈ کو اس کو اپنے اخراجات پر توڑنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ مسجد کمیٹی نے ان منزلوں کو گرانے کیلئے خود ہی کورٹ میں تحریری درخواست دی تھی ۔ نگرنکم کورٹ کی جانب سے اس حصہ کو توڑنے کیلئے دو ماہ کا وقت دیا گیا ہے ۔
0 تبصرے