جموں وکشمیراسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ایوان میں لگائے گئے اللہ اکبراورجئے شری رام کے نعرے، آرٹیکل 370 پراین سی۔ بی جے پی آمنے سامنے

 

جمعرات کو جموں و کشمیر اسمبلی میں بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے ارکان اسمبلی کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ عمر عبداللہ کی نیشنل کانفرنس کی حکومت نے جموں و کشمیر اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں وادی کو خصوصی حیثیت یعنی آرٹیکل 370 کے تحت حقوق واپس دینے کا مطالبہ کیاگیاہے۔عمر عبداللہ حکومت چاہتی ہے کہ وادی میں جو حقوق 5 اگست 2019 سے پہلے تھے، وہ اسے واپس دئیے جائیں۔ اس کی مخالفت میں بی جے پی ارکان اسمبلی نے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع کردی ۔ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی بی جے پی ایم ایل ایز نے نعرے لگائے جو آہستہ آہستہ بحث و تکرار میں تبدیل ہوگئے۔ آخر میں، بی جے ارکان اسمبلی نے ایوان میں قرارداد کی کاپی کو پھاڑنے کی کوشش کررہے تھے۔اس دوران نیشنل کانفرنس نے اعتراض جتایا جس کے بعد بحث و تکرار اور ہاتھا پائی ہوگئی ۔(جاری)

اپوزیشن لیڈر و بی جے پی رکن اسمبلی سنیل شرما نے کہا کہ انہوں نے خصوصی حیثیت کے تحت اپنے محلات بنائے اور قبرستان بنائے۔ اس پر این سی لیڈر ناراض ہوگئے۔ بی جے پی نے ایوان میں نعرے بازی شروع کردی۔ دوسری جانب این سی قائدین نے ایوان میں نعرے بازی بھی کی۔اسی دوران ایوان میں اللہ اکبر اور جئے شری رام کے نعرہ بھی لگائے گئے ہیں۔ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اللہ اکبر اور جئے شری رام کے نعرے لگائے ۔(جاری)

اس کے بعد بی جے پی کے ایم ایل اے اسپیکر کے پوڈیم کے قریب آئے۔ انہوں نے پہلے سے منظور شدہ اس قرارداد کے کاغذات پھاڑنے کی کوشش کی۔ اس دوران نیشنل کانفرنس کے رہنما بھی وہاں پہنچ گئے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ دونوں فریقین کے درمیان ہاتھا پائی کے مناظر قومی ٹیلی ویژن پر ملک بھر میں نشر ہونے لگے۔ یاد رہے کہ جموں و کشمیر نئے نظام کے تحت ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا مرکز کے نمائندے کے طور پر وہاں موجود ہیں۔ اس قراردادکو ایل جی کی منظوری درکار ہے جو کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے۔(جاری)

عمر عبداللہ حکومت کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ اسمبلی حکومت ہند سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے منتخب نمائندوں سے خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے بات چیت شروع کرے۔‘‘ 90 سیٹوں والی اسمبلی میں بی جے پی کے 29 ایم ایل اے ہیں۔ جب یہ قرارداد پیش کی گئی تو بی جے پی ایم ایل ایز نے اس کے خلاف احتجاج کیااور جئے شری رام کے نعرے لگائے۔ معاملہ اس وقت بگڑ گیا جب عمر عبداللہ حکومت اکثریت کی مدد سے اس تجویز کو منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی۔

پی ڈی پی نے جموں و کشمیر اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔(جاری)

جموں و کشمیر اسمبلی میں جاری مسلسل ہنگامہ آرائی کے سبب ایوان کی کارروائی متاثر رہی۔ آرٹیکل 370 کی بحالی کے مطالبہ پر ایوان میں ہنگامہ ہوا۔ ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر نے اسمبلی کی کارروائی پہلے دو بار کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔ جس کے بعد اسپیکر نے کہا پوڈیم کے قریب آنے والے ارکان کو باہر نکالنے کی ہدایت دی اور۔ مارشلز نے بی جے پی کے کچھ ایم ایل ایز کو اسمبلی سے باہر نکال دیا۔ جس کےبعد بھی ایوان میں احتجاجی نعرہ بازی جاری رہی اور اسپیکر نے جموں وکشمیر اسمبلی کی کارروائی کو کل تک کے لئے ملتوی کردیاہے۔









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے