چار نوجوانوں کی موت کے بعد اسکول کئے گئے بند ، لوگوں کے داخلے پر لگی پابندی ، انٹرنیٹ خدمات معطل

 

سنبھل میں ہنگامہ آرائی کے بعد کئی پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔  سنبھل میں یکم دسمبر تک باہر کے لوگوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔  حکم نامے کے مطابق ضلع میں باہر کے لوگوں، سماجی تنظیموں اور عوامی نمائندوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔  انتظامیہ نے یہ قدم انتہائی حساس صورتحال کے پیش نظر اٹھایا ہے۔  معلومات کے مطابق تشدد اور پتھراؤ کے بعد حراست میں لیے گئے لوگوں کے گھروں سے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔  شرپسندوں کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔(جاری)

 تشدد میں چار نوجوانوں کی موت ہو گئی ہے اور پتھراؤ کے واقعہ میں 20 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔  ضلع میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے اور تمام اسکول بھی بند کردیئے گئے ہیں۔  دو خواتین سمیت 21 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔  سی سی ٹی وی کے ذریعے ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے۔ (جاری)

آپ کو بتا دیں کہ جیسے ہی سروے ٹیم سنبھل کی شاہی جامع مسجد پہنچی، ہجوم  نے منصوبہ بندی کے مطابق پتھراؤ، آتش زنی اور فائرنگ شروع کر دی۔  تشدد اس وقت شروع ہوا جب سنبھل کی گلیوں سے گزر رہی پولیس ٹیم پر اچانک پتھراؤ شروع ہو گیا۔  سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح عوامی ہجوم نے گلی میں پھنسے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا اور پتھراؤ کیا۔ 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے