اجمیر: عالمی شہرت یافتہ خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ احاطے میں کا دعوی کرنے والی عرضی کو عدالت نے منظور کرلیا ہے ۔ یعنی اب عدالت اس معاملے کی مزید سماعت کرے گی۔ عدالت نے اس درخواست کو قابل سماعت قرار دیا ہے۔ بتا دیں یہ عرضی ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے دائر کی ہے۔ اب اس معاملے میں مدعا علیہ کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔(جاری)
بتادیں کہ اس معاملہ میں درگاہ کا اے ایس آئی سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاکہ یہ پتہ لگانے کے لیے ثبوت اکٹھے کیے جا سکیں کہ آیا اجمیر درگاہ پہلے شیو تھا یا نہیں۔ عدالت نے بدھ کو سماعت کے بعد نوٹس جاری کرنے کی ہدایت جاری کی۔ سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے حکم کے بعد وہاں پر ہوئے تشدد کے بعد اب اجمیر درگاہ سے متعلق اس عرضی کا قابل سماعت ہونا کافی اہمیت کا حامل ہے۔(جاری)
عدالتی حکم کے مطابق اجمیر درگاہ کمیٹی، محکمہ اقلیتی امور اور اے ایس آئی کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے وکلاء رام نواس بشنوئی اور ایشور سنگھ کے ذریعے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
دراصل اجمیر کی خواجہ غریب نواز درگاہ کو سنکٹ موچن شیو مندر ہونے کا دعویٰ کرنے کے معاملے پر آج اجمیر سول کورٹ ویسٹ میں بحث ہوئی۔ عدالت میں بحث کے دوران وکلاء رام سوروپ بشنوئی اور ایشور سنگھ کی طرف سے بھگوان شیو کے بال سوروپ پر دلائل دیے گئے۔ بتایا گیا کہ درگاہ سے پہلے یہاں شیو مندر تھا جس کے کئی ثبوت دستاویزات کی شکل میں عدالت میں پیش کیے گئے ۔(جاری)
قبل ازیں منگل کو عدالت نے اگلی سماعت 27 نومبر کو مقرر کی تھی۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر کی درگاہ پہلے ہندو سنکٹ موچن مندر تھا اور انہوں نے اس کی حمایت میں دستاویزات اور ثبوت بھی پیش کیے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس مندر کا ذکر ہر ولاس شاردا کی 1910 میں شائع ہونے والی کتاب میں بھی ہے۔
0 تبصرے