اسلام آباد میں پولیس اورعمران خان کے حامیوں میں تصادم، اسلام آباد میں دیکھتے ہی گولی چلانے کاحکم

 

پاکستان میں پی ٹی آئی کارکنوں کا جاری احتجاج اب پرتشدد شکل اختیار کر گیا ہے۔پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں نے آج دارالحکومت اسلام آباد میں ان کی جیل سے رہائی کے لیے مارچ کیا۔ اس دوران سیکورٹی فورسز اور ہزاروں حامیوں کے درمیان پھر جھڑپیں ہوئیں۔ سیکورٹی فورسز نے حامیوں پر آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے عملے نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کو مظاہرین پر آنسو گیس فائر کرتے دیکھا۔(جاری)

جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ سری نگر ہائی وے پر کچھ شرپسندوں نے اپنی گاڑی رینجرز کے جوانوں پر چڑھا دی۔رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حملوں میں اب تک چار رینجرز اور دو پولیس اہلکار جان کی بازی ہار چکے ہیں اور اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔جیو نیوز کے مطابق ان حملوں میں زخمی ہونے والے بیشتر فوجیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پاکستانی فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی احتجاجیوں سے سخت سے نمٹنے کی ہدایت دی گئی ہے۔(جاری)

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں نے آج دارالحکومت اسلام آباد میں ان کی جیل سے رہائی کے لیے مارچ کیا۔ اس دوران سیکورٹی فورسز اور ہزاروں حامیوں کے درمیان پھر جھڑپیں ہوئیں۔ سیکورٹی فورسز نے حامیوں پر آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے عملے نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کو مظاہرین پر آنسو گیس فائر کرتے دیکھا۔بتایاجارہاہے کہ مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں 1 شہری بھی مارا گیا ہے۔(جاری)

پی ٹی آئی نے یہ بات کہی

پی ٹی آئی نے پوسٹ میں ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ “حکومت نے جبر کا ہر طریقہ استعمال کیا ہے، جس میں میعاد ختم ہونے والے آنسو گیس کے گولے، ربڑ کی گولیاں اورا سٹن گرنیڈ شامل ہیں، انہوں نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ہر ممکن حکمت عملی اپنائی ہے، کیونکہ یہ فوجی حمایت یافتہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ سے چمٹی ہوئی ہے، جسے پاکستانی عوام ،اپنے حقیقی فاتح عمران خان کی طرف لوٹنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، پاکستان میں لاک ڈاؤن کے باعث حالات مسلسل خراب ہو رہے ہیں۔(جاری)

اسلام آباد میں مظاہرہ

عمران خان کی پارٹی کے رہنماؤں اور حامیوں کا کہنا تھا کہ ہزاروں پاکستانی تین ایجنڈوں کی تکمیل کے لیے اسلام آباد میں پرامن مارچ کر رہے ہیں۔ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ملک میں 26ویں ترمیم کو منسوخ کیا جائے اور آئین پاکستان کو بحال کیا جائے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔(جاری)

وزیراعظم شہباز شریف نے کیا کہا؟

اسلام آباد میں ہونے والے اس احتجاج پر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے حکم دیا کہ مجرموں کو پکڑ کر سخت ترین سزا دی جائے۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پرامن احتجاج کے نام پر پولیس اہلکاروں پر حملہ قابل مذمت ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پرتشدد مظاہرین کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے