سنبھل : اتر پردیش کے سنبھل سے بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ عدالت نے جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا ہے۔ ہندو فریق نے مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہندو فریق نے سنبھل میں جہاں پر جامع مسجد ہے ، وہاں پر شری ہری ہر مندر دعویٰ کیا ہے ۔ وکیل وشنو شنکر جین کی درخواست پر عدالت نے سروے کی ہدایت دی۔ درخواست گزار نے خود منگل کو ایکس پر یہ معلومات دی۔ بتادیں کہ کاشی اور متھرا کے بعد یہ تیسرا معاملہ ہے جو عدالت میں پہنچا ہے۔(جاری)
اس معاملے میں ہندو فریق کی جانب سے عدالت میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔ وکیل وشنو شنکر جین نے وہاں ایک مندر ہونے دعویٰ کیا ہے ۔ اس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کمشنر کو سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں سروے کرانے کا حکم دیا۔معلومات کے مطابق سنبھل ضلع میں ایک قدیم جامع مسجد ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ بھگوان وشنو کا ہری ہر مندر ہے۔ عدالت نے کیس میں ایڈووکیٹ کمشنر کی تقرری کا حکم دیا ہے۔ وہ وہاں جا کر سروے کریں گے اور اپنی رپورٹ پیش کریں گے.(جاری)
بتایا جاتا ہے کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد 1528ء میں میر بیگ نے مغل بادشاہ بابر کے حکم پر تعمیر کروائی تھی۔ اب یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ مسجد کی تعمیر کے دوران یہاں موجود ہری ہر مندر کو منہدم کر دیا گیا تھا اور اسی سلسلے میں ایک عرضی بھی دائر کی گئی تھی، جس کے لیے اب عدالت نے سروے کا حکم دیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس مسجد کا پہلا پتھر بابر نے خود رکھا تھا اور اسی وجہ سے اس جگہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے یہ مسجد اس وقت سنبھل میں سیاحوں کے لیے بھی توجہ کا مرکز ہے۔
0 تبصرے