سخت ترین سیکورٹی کےدرمیان ادا کی گئی نمازجمعہ، کوئی ناخوشگوارواقعہ نہیں آیاپیش

 

سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں جمعہ کو نماز جمعہ پرامن طریقے سے ادا کی گئی۔ لوگوں کی بڑی تعداد مسجد پہنچ گئی۔ نماز کے دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات رہے اور پولیس انتظامیہ مکمل طور پر تعینات رہی۔ مرادآباد کمشنر انجنیا کمار سنگھ نے کہا کہ لوگوں نے پرامن طریقے سے نماز ادا کی ہے۔ سب نے امن برقرار رکھا اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایس پی ایم پی کے والد مملوک الرحمان برق نے مسجد کے سروے پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کا سروے غلط کیا گیا۔مصلیوں نے کہا کہ ہم نے بڑے اطمینان سے نماز پڑھی۔ سخت حفاظتی انتظامات کی وجہ سے ہمیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور سب کچھ خوش اسلوبی سے ہوا۔(جاری)

سنبھل کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کو لے کر پولیس انتظامیہ نے سیکورٹی کے لیے پوری تیاریاں کی ہیں۔ مرادآباد رینج کے ڈی آئی جی منیراج پولیس فورس کے ساتھ سنبھل میں ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق کے والد بھی نماز پڑھنے مسجد پہنچے۔ اس موقع پرمسجد انتطامی کمیٹی کے صدر ظفر علی بھی موجود تھے۔ پولیس اہلکار ،گھروں کی چھتوں سے علاقے کی نگرانی کر رہے تھے، تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ تشدد کے بعد پہلے جمعہ کی نماز کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اور مجسٹریٹ تعینات کیے گئے تھے۔ ظفر علی نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ سنبھل میں امن ہو اور لوگ بغیر کسی خوف کے اپنی نماز ادا کر سکیں۔(جاری)

سپریم کورٹ کے موجودہ جج کوانکوائری کمیٹی میں شامل کرنےکامطالبہ

سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق نے جمعہ کو کہا کہ پارٹی نے سنبھل پتھراؤ کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج کو انکوائری کمیٹی میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔(جاری)

برق نے کہا، “سماج وادی پارٹی مسلسل مطالبہ کر رہی ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج کی سربراہی میں کرائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عبادت گاہوں کے قانون کا صحیح استعمال کیا جانا چاہئے۔” انہوں نے اجمیر درگاہ پر عرضی داخل کی تھی۔ اس کا حوالہ دیتے ہوئے، “یہ غلط ہے کہ بابر نے مندر کو گرا کر مسجد بنائی، وہاں پہلے سے مسجد تھی۔






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے