ایک اندازے کے مطابق 2050 تک ہندوستان میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہوگی۔ پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق 2050 تک ہندوستان انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ کر سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا۔ جبکہ اُس وقت تک ہندو دنیا کی تیسری بڑی آبادی بن جائیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2050 تک بھارت میں 31 کروڑ مسلمان ہوں گے جو کہ دنیا کی مسلم آبادی کا 11 فیصد ہوں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں دنیا میں ہندوؤں کی سب سے زیادہ تعداد برقرار رہے گی، جن کی آبادی بڑھ کر 1.3 بلین ہو جائے گی۔ اس وقت انڈونیشیا میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔(جاری)
آبادی میں اضافے کے پیچھے اعلی زرخیزی کی شرحپیو ریسرچ سینٹر کی ایک تحقیق میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیچھے نوجوانوں کی اوسط عمر اور اعلی شرح پیدائش کو بتایا گیا ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہ عمر 22 سال ہے جب کہ ہندوؤں کے لیے یہ عمر 26 سال ہے۔ عیسائیوں کی اوسط عمر 28 سال ہے۔ ہندوستان میں مسلمان خواتین میں فی عورت اوسطاً 3.2 بچے ہیں، جب کہ ہندو خواتین میں فی عورت اوسطاً 2.5 بچے ہیں۔ جبکہ عیسائی خواتین میں فی عورت اوسطاً 2.3 بچے ہیں۔(جاری)
ہندوستان میں آبادی بڑھ کر 18.4 فیصد ہو جائے گیاعلی شرح پیدائش کی وجہ سے ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ مسلمانوں کی آبادی جو 2010 میں 14.4 فیصد تھی 2050 میں بڑھ کر کل آبادی کا 18.4 فیصد ہو جائے گی۔ تاہم، ہندوستان میں چار میں سے تین لوگ تب بھی ہندو ہوں گے۔ ہندوستان میں ہندوؤں کی آبادی سب سے بڑے مسلم ممالک ہندوستان، پاکستان، انڈونیشیا، نائجیریا اور بنگلہ دیش کی مسلم آبادی سے زیادہ ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں عیسائی آبادی جو اس وقت کل آبادی کا 2.5 فیصد ہے، 2050 میں کم ہو کر کل آبادی کا 2.3 فیصد رہ جائے گی۔(جاری)
عیسائی صدی کے آخر تک پیچھے رہ جائیں گےپیو ریسرچ سینٹر نے ایک اور رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلمان دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا مذہبی گروہ ہے۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی پوری دنیا کی آبادی سے زیادہ تیزی سے بڑھے گی۔ جبکہ اسلام اس وقت عیسائیت کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔ یہ اب سب سے تیزی سے بڑھنے والا بڑا مذہب بھی ہے۔ اور اگر موجودہ آبادیاتی رجحانات جاری رہے تو توقع ہے کہ اس صدی کے آخر تک مسلمانوں کی آبادی عیسائیوں سے بڑھ جائے گی۔ پیو ریسرچ سینٹر کے اندازوں کے مطابق، 2010 تک دنیا میں 1.6 بلین مسلمان تھے جو کہ عالمی آبادی کا تقریباً 23 فیصد ہے۔(جاری)
ان کی آبادی میں 73 فیصد اضافہ ہوگالیکن آنے والی دہائیوں میں دنیا کی آبادی میں 35 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ 2050 میں مسلمانوں کی تعداد 73 فیصد بڑھ کر 2.8 بلین ہونے کی توقع ہے۔ دنیا بھر میں زیادہ تر مسلمان ایشیا پیسیفک خطے میں رہتے ہیں۔ اس علاقے میں ان کی آبادی تقریباً 72 فیصد ہے۔ اس میں انڈونیشیا، ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، ایران اور ترکی کی بڑی آبادی شامل ہے۔ انڈونیشیا اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہے۔ لیکن ایک اندازے کے مطابق 2050 تک ہندوستان 31 کروڑ مسلمانوں کے ساتھ یہ امتیاز حاصل کر لے گا۔(جاری)
یورپی ممالک میں بھی آبادی بڑھے گیپیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق یورپ میں بھی مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا اندازہ ہے کہ 2050 تک تمام یورپی باشندوں میں سے دس فیصد مسلمان ہوں گے۔ لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک کے علاوہ ہر خطے میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ متوقع ہے۔ پیو نے 2015 میں اشارہ دیا تھا کہ مسلمان دنیا کا سب سے بڑا مذہبی گروہ بن سکتا ہے۔
0 تبصرے