چورو : راجستھان کے چورو شہر کے وارڈ نمبر 15 کی 34 سالہ خاتون کی موت کے پانچ ماہ بعد اس کی لاش دوبارہ قبر سے نکالی گئی ہے۔ خاتون کے والد کو شبہ ہے کہ ان کی بیٹی کی موت قدرتی نہیں ہے۔ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا تھا۔ بیٹی کے سسرال والوں نے پوسٹ مارٹم کرائے بغیر لاش کو دفن کر دیا تھا۔ خاتون کے والد نے سسرال والوں پر شک کا اظہار کیا ہے۔ پولیس نے میڈیکل بورڈ کے ذریعے لاش کا پوسٹ مارٹم کروا کر اس کو دوبارہ دفن کر دیا۔(جاری)
کوتوالی تھانے کے انچارج مکٹ بہاری نے بتایا کہ شہر کے وارڈ نمبر 13 کے یوسف خان نے اپنی بیٹی کے قتل کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے 25 دسمبر 2024 کو رپورٹ دی تھی۔ یوسف خان گزشتہ تین دہائیوں سے اپنے خاندان کے ساتھ بیرون ملک مقیم ہیں۔ ان کی بیٹی فردوس کی شادی 7 جنوری 2008 کو چورو کے وارڈ نمبر 15 کے رہنے والے محفوظ خان سے ہوئی تھی۔ 20 جولائی 2024 کو ان کے گھر والوں نے فون کر کے بتایا کہ ان کی بیٹی فردوس کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوگئی ہے۔(جاری)
اس کے بعد وہ 21 جولائی 2024 کو اپنی اہلیہ کے ساتھ ہندوستان آئے۔ لیکن تب تک بیٹی کے سسرال والے اس کی لاش کی تدفین کر چکے تھے۔ لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا تھا۔ وہ اس وقت صدمے میں تھے، اس لیے کچھ نہ کہہ سکے۔ یوسف کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کی موت مشکوک حالات میں ہوئی ہے۔ انہیں اپنی بیٹی کے سسرال والوں پر شک ہے۔ غالباً انہیں جان بوجھ کر مارا گیا ہے۔ اس لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے تاکہ موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے۔(جاری)
0 تبصرے