بابری کے بعد سنبھل کی شاہی جامعہ مسجد اور اجمیر شریف درگاہ کی جانب فرقہ پرستوں کی نظر : آصف شیخ
مالیگاوں / کل 6 دسمبر اتر پردیش کے ایودھیا شہر میں مسلمانوں کی قدیم مسجد بابری مسجد کو 1992 میں شہید کردیا گیا تھا ،جس کی کل 6 دسمبر 2024 کو 32 ویں برسی تھی ۔ اس موقع پر بابری مسجد کی شہادت فرقہ پرست تنظیموں کے کارکنوں کی جانب سے کی گئی تھی ۔اس طرح کا بیان مالیگاوں شہر سینٹرل کے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے دیا ہے ۔ اسی کو لیکر کل 6 دسمبر کو تحفظ ملت ایکشن کمیٹی کی جانب سے مرحوم شیخ رشید کی قیادت میں چلنے والی اس تنظیم کی قیادت کرتے ہوئے مالیگاوں شہر سینٹرل کے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم بابری مسجد کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے تحف ملت ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایک میمورنڈم دیا ہے ۔ (جاری)
آصف شیخ نے کہا کہ ہمارا یہ ماننا ہیکہ کل بھی اس جگہ بابری مسجد تھی ، آج بھی ہے اور تا قیامت اس جگہ پر بابری مسجد رہیگی ۔ اگر ہم حکومت کی بات کریں تو حکومت ہند کی جانب سے اپنا فیصلہ لیا گیا تھا ، آج بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر تعمیر ہوا اس کے باوجود ملک کے ہر مذاہبِ کے ماننے والے ایسے افراد جو ملک کی آئین پر پورا بھروسہ اور یقین رکھتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا تھا وہ غلط ہوا تھا ۔ بقول ان کے ، اس ملک میں ہر مذہب کا احترام ہونا چاہیے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے ۔ میڈیا کو بیان دیتے ہوئے آصف شیخ نے دو مرتبہ کہا کہ بابری مسجد کل بھی تھی ، آج بھی ہے اور تا قیامت اس جگہ پر بابری مسجد کا وجود باقی رہیگا ۔ (جاری)
آصف شیخ نے مزید کہا کہ آج بھی ملک کی فرقہ تنظیمیں خاموش نہیں ہیں ماضی قریب میں سنبھل کی جامعہ مسجد کا معاملہ پیش آیا ، جہاں سروے ہوجاتا ہے اور وہاں پانچ نوجوان کو شہید کیا جاتا ہے ، وہاں لیڈران کے داخلے پر پابندیاں عائد کی گئی ہے ، اس کے بعد اجمیر شریف درگاہ کا بھی کورٹ نے سروے کا آرڈر دیا ، وہاں پر اجمیر شریف درگاہ سے متعلق عرضی دائر کی جارہی ہے ۔ القصہ مختصر یہ کہ ملک میں جہاں جہاں پرانی مساجد اور درگاہیں ہیں اور جہاں پر بھی مسلمانوں کے مذہبی مقامات موجود ہیں وہاں پر ایک سازش کے تحت اس ملک اندر دو سماج کو لڑا کر حکومت کرنے کا اور 1992 کی اس حرکت کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ صرف اس ملک میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے ۔ (جاری)
بقول آصف شیخ ، ان سب کے باوجود آج بھی ہم سنویدھان (ہندوستانی آئین) کی قدر کرتے ہیں ، آج ملک کی ایک بڑی آبادی ہندوستانی آئین کی قدر کرتی ہے ۔ آصف شیخ نے مزید کہا کہ ہم سنویدھان کے مطابق ہی مسلم فرقہ پرست طاقتوں سے لڑ سکتے ہیں ۔ ایسا ہمارا ماننا ہے ۔
0 تبصرے