پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) نے پیر کو وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بحث کرتے ہوئے حکمراں بی جے پی کی زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے اراکین کی طرف سے تجویز کردہ تمام ترامیم کو قبول کر لیا اور اپوزیشن اراکین کی ترمیمی تجاویز کو مسترد کر دیا۔ کمیٹی کی چیئرپرسن جگدمبیکا پال نے میٹنگ کے بعد کہا کہ کمیٹی کی طرف سے منظور کی گئی ترامیم قانون کو بہتر اور موثر بنائے گی۔ تاہم، حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے اجلاس کی کارروائی کی مذمت کی اور پال پر جمہوری عمل کو 'تباہ کرنے' کا الزام لگایا۔(جاری)
ٹی ایم سی کے کلیان بنرجی ناراض
ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے کہا، "یہ ایک مضحکہ خیز مشق تھی۔ ہماری رائے نہیں سنی گئی۔ جگدمبیکا پال نے آمرانہ انداز میں کام کیا ہے تاہم پال نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سارا عمل جمہوری تھا اور اکثریت کی رائے کو قبول کیا گیا ہے۔کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ ایک اور اہم ترمیم یہ ہے کہ موجودہ وقف املاک پر ’وقف از صارف‘ کی بنیاد پر پوچھ گچھ نہیں کی جاسکتی، جو موجودہ قانون میں موجود ہے۔ اسے نئے ورژن میں ہٹا دیا جائے گا، جہاں جائیدادوں کو صرف مذہبی مقاصد کے لیے طویل مدتی استعمال کی بنیاد پر وقف سمجھا جا سکتا ہے۔(جاری)
اپوزیشن کی سینکڑوں ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
پال نے کہا کہ بل کی 14 دفعات میں این ڈی اے کے ارکان کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو قبول کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے تمام 44 دفعات میں سینکڑوں ترامیم پیش کیں اور ان سب کو ووٹوں کی تقسیم سے مسترد کر دیا گیا۔ وقف (ترمیمی) بل 2024 کو اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے 8 اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا تھا اور اس کے بعد اسے مشترکہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔
0 تبصرے