کولکتہ کے آر جی کر اسپتال میں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے ملزم سنجے رائے کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج انربن داس نے سیالدہ کی عدالت میں یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت پیر کو سزا کا اعلان کرے گی۔(جاری)
فرانزک رپورٹس کی بنیاد پر عدالت نے کہا کہ جائے وقوعہ اور متاثرہ کے جسم پر پائے گئے ڈی این اے ثبوت سنجے رائے کے ملوث ہونے کو ثابت کرتے ہیں۔ جج انربن داس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’تمہیں سزا ملنی چاہیئے ہی اور جس طرح تم نے متاثرہ کا گلا گھونٹا، تم سزائے موت یا عمر قید کے مستحق ہو۔‘‘ بی این ایس (بھارتیہ نیائے سنہتا) کے سیکشن 64 کے تحت سزا کم از کم 10 سال ہے اور سیکشن 66 کے تحت 25 سال یا عمر قید یا موت کی سزا کا انتظام ہے۔(جاری)
سنجے رائے نے عدالت میں کیا کہا؟
سنجے رائے نے عدالت میں خود کو بے قصور بتایا ۔ کولکتہ پولیس میں پہلے سوک والنٹیئر رہے رائے نے کہا کہ ’’مجھے پھنسایا گیا ہے، اصل مجرم باہر گھوم رہے ہیں۔ میں نے یہ جرم نہیں کیا۔ جن لوگوں نے ایسا کیا ہے انہیں کیوں چھوڑا جا رہا ہے؟’ تاہم سنجے رائے نے اس سے پہلے جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔(جاری)
سی بی آئی کی چارج شیٹ میں کیا کہا گیا؟
سی بی آئی نے اکتوبر 2022 میں دائر 45 صفحات کی چارج شیٹ میں بتایا کہ سنجے رائے کی جینز اور جوتوں پر متاثرہ کا خون پایا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے سنجے کے بال اور بلوٹوتھ ایئر پیس بھی برآمد ہوئے، جو اس کے فون سے جڑا ہوا تھا ۔
0 تبصرے