اگر مہاراشٹر سی ایم فڈنویس یہ دو قانون سخت کرنا چاہتے ہیں تو نفرت انگیز تقاریر کے بھی قانون کو سخت کیا جانا چاہیئے

 

مہاراشٹر میں دیویندر فڈنویس کی قیادت والی مہاوتی حکومت اب لو جہاد اور جبری تبدیلی مذہب کے قانون کو مزید سخت بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔  حکومت نے ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کی صدارت میں ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ایسے معاملات کے خلاف نئے قانون کا مطالعہ کرے گی۔  کمیٹی میں خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمے، اقلیتی امور، قانون و عدلیہ، سماجی انصاف اور خصوصی معاونت کے سیکریٹریز اور محکمہ داخلہ کے ڈپٹی سیکریٹری شامل ہیں۔ (جاری)

جمعہ کی رات دیر گئے جاری کردہ سرکاری قرارداد (جی آر) کے مطابق یہ کمیٹی ریاست کی موجودہ صورتحال کا مطالعہ کرے گی اور ایسے اقدامات کے بارے میں تجاویز پیش کرے گی جو محبت جہاد اور جبری تبدیلی مذہب کی شکایات سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جاسکتے ہیں۔  یہ کمیٹی قانونی پہلوؤں اور دیگر ریاستوں میں بنائے گئے قوانین پر بھی غور کرے گی۔  اس کے ساتھ وہ جبری تبدیلی مذہب اور لو جہاد کے واقعات کو روکنے کے لیے ایک قانون کی سفارش کریں گی۔ (جاری)

دہلی میں امیت شاہ سے فڑنویس کی ملاقات

قبل ازیں جمعہ کو نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مہاراشٹر حکومت سے کہا کہ وہ ریاست کے تمام پولیس کمشنریٹس میں جلد از جلد تین نئے فوجداری قوانین کو نافذ کرے۔  افسران نے یہ معلومات فراہم کیں۔  مہاراشٹر میں فوجداری قوانین کے نفاذ پر یہاں چیف منسٹر دیویندر فڑنویس کی موجودگی میں ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے شاہ نے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹر حکومت کو نئے فوجداری قوانین کے مطابق ایک ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن تشکیل دینا چاہئے۔  انڈین جوڈیشل کوڈ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ اور انڈین ایویڈنس ایکٹ نے بالترتیب نوآبادیاتی دور کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ 1872 کی جگہ لے لی ہے۔  یہ نئے قوانین گزشتہ سال یکم جولائی سے لاگو ہوئے تھے۔(جاری)

امیت شاہ نے کہا، "مہاراشٹر حکومت کو جلد سے جلد ریاست کے تمام کمشنریٹس میں نئے فوجداری قوانین کو نافذ کرنا چاہئے اور میٹنگ میں ریاست میں پولیس، جیل، عدالتوں، استغاثہ اور فرانزک سے متعلق مختلف نئی دفعات کے نفاذ کا جائزہ لیا گیا۔"  شاہ نے کہا کہ چیف منسٹر کو ریاست میں نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کا دو ہفتہ وار جائزہ لینا چاہئے، جبکہ چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہفتہ وار جائزہ لینا چاہئے۔(جاری)

دوسری جانب مہاراشٹر کے وزیر نتیش رانے کو لیکر بھی عوام میں غصہ پایا جارہا ہیکہ ، لوگوں کا کہنا ہیکہ مہاراشٹر میں نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کیلئے بھی کوئی سخت قانون بنانا چاہیئے اور بالخصوص نتیش رانے کو اس کا حقدار قرار دیا جانا چاہیئے۔ اب تک مسلمانوں پر بول رہے نتیش رانے نے حال ہی میں بیان دیا کہ جو وزیر یا ایم ایل اے مہایوتی کا نہیں ہوگا اسے مہایوتی (بی جے پی) کی حکومت تعمیرات کیلئے فنڈ نہیں دے گی ۔ اگر تمہیں ترقیاتی کام کاج کروانا ہے تو ایسے وزراء اور ایم ایل ایز کو پہلے بی جے پی میں آنا ہوگا ۔ نتیش رانے کے اس بیان پر کئی اپوزیشن لیڈروں نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نتیش رانے اپنے حلف کو بھول کر بات کررہے ہیں ۔ نتیش رانے ہر دن کسی نہ کسی معاملے کو لارہے ہیں اور لوگوں میں چرچہ پیدا کررہے ہیں ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے