مسلمانوں کی تربیت اور ان کا اچھا کام اور دیش کی تربیت میں مسلمانوں کا تعاون بلکل بھی بی جے پی کو بردش نہیں ہو رہا ہے۔ مسلمان جب بھی ملک میں اچھا کام کرتے ہیں ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور ان پر پابندی لگانے کی کوشیش کی جاتی ہے۔ پہلے ملک کے مسلمان پر الزم لگا گیا کے یہ دنیا سے نہ واقف ہوتے ہیں، دیش میں مسلمانوں کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ صرف مدرسے بناتے ہیں اور اس کے علاوہ انہیں کوئی کام نہیں ہے۔ جب مسلمانوں نے اس دیش میں اسکول اور یونیورسٹی بنایا تو اب بھی حکومت کو یہ برداشت نہیں ہو رہا ہے۔ (جاری)
اور مسلمانوں کے راستے پر کانٹے بچھائے جا رہے ہیں۔ آپ کو بتانے کے سب سے پہلے یوگی حکومت نے مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی، اعظم خان اس یونیورسٹی ورسٹی کے بانی تھے ان کے خلاف الگ الگ ایکشن لیا گیا۔ اب مزید دو نئے معاملے سامنے آئے ہیں، جہاں مسلمانوں کی طرف سے چلائی جانے والی دو بڑی یونیورسٹی کے چانسلرز کو 2 دن کے دوران ہی رات کے وقت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پہلا معاملہ ہے نارتھ ایسٹ میگھالیہ کا اور دوسرا معاملہ ہے راجستھان کا، نارتھ ایسٹ میگھالیہ کی پہلی پراویٹ یونیورسٹی تھی جس کا نام یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی ہے۔(جاری)
اس یونیورسٹی میں ہر سماج کے بچے یہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں، اس یونیورسٹی کے چانسلر محبوب الحق کو 21 فروری کی رات 2 بجے گرفتار کرلیا گیا، انھی کیوں گرفتار کیا گیا ، انہیں گرفتار کرنے کے پیچھے کیا وجہ تھی ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے ۔ اور دوسرا معاملہ راجہستان کا ہے، یہاں (مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور) کے چانسلر عتیق الرحمن کو بھی گرفتار کرلیا گیا ۔ یہ دونو کی گرفتاری کیوں ہوئی ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے۔ لیکن ہم سمجھ سکتے ہیں کے مسلمان دشمن عناصروں کی جانب سے صرف ملک کے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانے لگی ہے ۔
0 تبصرے