ناگپور تشدد جمہوریت پر بدنما داغ : ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی

 

ناگپور، 17 مارچ 2025: مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) مالیگاؤں سے ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے ناگپور تشدد پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت اور پولیس انتظامیہ پر سوالات اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مجرموں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اورنگ زیب اپنے وقت میں اچھا حکمران تھا تو آج ہمیں اس سے کیا فائدہ ہے اور اگر وہ ظالم حکمران تھا تو بھی آج ہمیں اس سے کیا فائدہ ہے ؟؟..
مفتی اسماعیل قاسمی نے کہا، "یہ افسوسناک واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کمزور طبقات اور اقلیتوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے۔ ناگپور جیسے شہر میں اس قسم کے پرتشدد واقعات کا ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے انصاف فراہم نہیں کیا تو مجلس اتحاد المسلمین عوام کے ساتھ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرے گی۔(جاری)

پولیس اور انتظامیہ کی ناکامی
ایم ایل اے مفتی اسماعیل نے ناگپور پولیس اور ریاستی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ذمہ داری سے کام کرتے تو یہ واقعہ رونما نہ ہوتا۔" انہوں نے مزید کہا کہ ایسے واقعات سے اقلیتوں میں خوف و ہراس پیدا ہوتا ہے اور حکومت کی جانب سے جانبداری کا تاثر ملتا ہے۔
عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کروائی جائیں اور ذمہ دار افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے جمہوری طریقے سے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔(جاری)

مجلس اتحاد المسلمین کا سخت موقف
مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا کہ "ہم ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھاتے رہے ہیں اور آئندہ بھی مظلوموں کے حق میں کھڑے رہیں گے۔ ناگپور میں جو کچھ ہوا، وہ ناقابل قبول ہے، اور ہم اسے کسی بھی صورت میں اسے برداشت نہیں کریں گے۔" انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر فوری طور پر متاثرین کو انصاف نہ ملا تو اے آئی ایم اس معاملے کو اسمبلی سمیت ہر فورم پر اٹھائے گی ۔
عوام سے امن و اتحاد کی اپیل
اپنے بیان کے آخر میں مفتی اسماعیل قاسمی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پرامن رہیں، افواہوں پر یقین نہ کریں، اور قانونی دائرے میں رہ کر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے