پہلے قتل ، پھر اسپتال میں توڑ پھوڑ ، پھر لاش کو ہائی وے پر رکھ کر راستہ روکو احتجاج

 

دوسہ: راجستھان کے دوسہ ضلع کے رالاواس گاؤں کی ایک لائبریری میں طالب علم کے قتل کے بعد علاقے میں ہلچل مچ گئی۔ ایک معمولی تنازعہ کے سبب یہ واقعہ پیش آیا، جس کا سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آیا ہے۔ واقعہ کے بعد مشتعل دیہاتیوں نے چھ گھنٹے تک لاش کو ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا، جس کے بعد رات دیر گئے پولیس کے سمجھانے پر ہائی وے کو خالی کرایا گیا۔(جاری)

واقعہ کے وقت تقریباً 15 سے 20 طالب علم لائبریری میں پڑھ رہے تھے، جب اچانک ماحول بدل گیا اور ایک معمولی جھگڑا شدت اختیار کر گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، ہنسر اج نامی طالب علم کرسی پر آرام دہ انداز میں پڑھ رہا تھا، تبھی پیچھے سے آنے والے ایک دوسرے طالب علم کی کرسی اس سے ٹکرا گئی۔ اسی بات پر دونوں کے درمیان بحث شروع ہو گئی، جو لائبریری کے باہر جھگڑے میں بدل گئی۔(دیکھیں ویڈیو)


فوٹیج میں دکھائی دیتا ہے کہ جھگڑے کے دوران کچھ طلبہ بیچ بچاؤ کی کوشش کرتے ہیں، لیکن تین طالب علم ہنسر اج کے ساتھ مار پیٹ کرتے نظر آتے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس جھگڑے کی وجہ ہولی کے دوران گلال لگانے کو لے کر پیدا ہونے والا تنازعہ تھا۔واقعہ کے بعد ساتھی طلبہ نے ہنسر اج کو فوراً لالسوٹ اسپتال پہنچایا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس کے بعد لالسوٹ میں کشیدگی پھیل گئی اور کچھ لوگوں نے اسپتال میں ہنگامہ کر دیا۔ مشتعل ہجوم نے اسپتال سے لاش چھین کر لے جانے کی کوشش کی۔(جاری)

لاش کو رالاواس لائبریری کے باہر نیشنل ہائی وے 11 اے پر رکھ کر احتجاج کیا گیا۔ دیہاتیوں نے ملزمان کی گرفتاری، مقتول کے اہل خانہ کو 50 لاکھ روپے معاوضہ اور سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا۔ شام 5:30 بجے شروع ہونے والا ہائی وے جام رات تقریباً 11:45 بجے پولیس اور انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد ختم ہوا۔ یقین دہانی کے بعد لاش کو لالسوٹ اسپتال کی مردہ خانے میں منتقل کر دیا گیا۔(جاری)

پولیس نے واقعے میں ملوث تین نامزد ملزمان کی تلاش میں چھاپے مارے، جن میں سے ایک کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جبکہ دو دیگر کی تلاش جاری ہے۔ دوسری جانب، رالاواس کی یہ لائبریری سرکاری اسکول کے احاطے میں ایک این جی او کے ذریعے چلائی جاتی ہے۔ لائبریری میں پڑھائی کا ماحول برقرار رکھنے کی ذمہ داری کیئرٹیکرز پر تھی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے